اک شمع جل گئی ہے پروانے ڈھونڈتا ہوں
دیوانہ ہو گیا ہوں دیوانے ڈھونڈتا ہوں
ہے کرب سا مسلسل قلب و جگر میں یا رب
سچائی سے مزین افسانے ڈھونڈتا ہوں
جن سے نظر ملا کر چھا جائے کیف و مستی
ایسی نگاہ کے میں پیمانے ڈھونڈتا ہوں
چڑھتے تھے دار پر جو تقدیر کے سکندر
میں آج بھی کچھ ایسے مستانے ڈھونڈتا ہوں
وہ جن سے معرفت کے ساغر چھلک رہے تھے
عرصہ گزر گیا وہ میخانے ڈھونڈتا ہوں
محمود میری باتیں کیسے سمجھ سکیں گے
میں لوگ بھی تو سارے انجانے ڈھونڈتا ہوں