خُدا کی ذات کو زیبا ہے شانِ یکتائی
اُسی نے جرأتِ اظہار مجھ کو فرمائی
اسی کے لطف سے شاعر بنا، ادیب ہوا
ثناء حضور کی لکھےو ہ خوش نصیب ہوا
یہ اس کی شان کہ اس کے حضور میں ہو کر
یہ دے رہا ہے صدا قلبِ مضطرب، رو کر
کریم ہے تو مجھے نُدرتِ بیاں دیدے
دہن میں حافظِ شیرا ز ؒ کی زباں دیدے
وہ نطق دے کہ ہر اک رنگ سے جُدا کردے
کرم سے مثنوی رومؒ کی اَدا کر دے
بنا دے خواب کی اقبال ؒ کے ، مجھے تعبیر
ہو پائے فکر میں مضبوط ، عشق کی زنجیر
ترے کرم سے نظر آئے حُسن ہر خامی
ہو میری طرزِ نِگارش، عبارتِ جامی ؒ