مدحت ان کی رحمت بھی ہے بخشش کا سامان بھی ہے
عشق کی دستاویز بھی ہے اور عاشق کی پہچان بھی ہے
میری بھلا اوقات ہی کیا جو ان کی ثناء میں لب کھولوں
یہ تو انہیں کا لطف و کرم ہے اور ان کا احسان بھی ہے
ایسی کوئی شے پاس نہیں جو نذر میں ان کو پیش کروں
یوں کہنے کو قلب و جگر ہیں جسم بھی ہے اور جان بھی ہے
پاسِ ادب رکھ اپنی حدوں سے بڑھ کر کوئی بات نہ کر
ان کی حدوں تک جانے والے اپنی تجھے پہچان بھی ہے
ذکر میں ان کے کوئی ادب کا دامن ہاتھ سے چھوڑے تو
میری زباں تلوار بھی ہے اور تقلیدِ حسّان بھی ہے