محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
تجھ پر خدا کی رحمت اے عازم مدینہ نورِ محمدی سے روشن ہو تیرا سینہ
جب ساحل عرب پر پہنچے تیرا سفینہ اس وقت سر جھکا کر للہ با قرینہ
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
ساحل پہ آتے آتے موجوں کو چوم لینا موجوں کے بعد دلکش ذرّوں کو چوم لینا
اس پاک سرزمین کی راہوں کو چوم لینا پھولوں کو چوم لینا کانٹوں کو چوم لینا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
راہِ طلب کی لذت جب قلب کو مزا دے عشق نبیٔ مرسل جب روح کو جِلادے
جب سوز عاشقانہ جذبات کو جگادے ہستی کا ذرّہ ذرّہ جب آہ کی صدا دے
والشمس کی ضیا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
دربارِ مصطفٰے کی حاصل ہو جب حضوری پیش نظر ہو جس دم وہ بارگاہِ نوری
ہو دُور رنج وکلفت مِٹ جائے فکرِ دوری دیدارِ مصطفٰے کی جب آرزو ہو پوری
محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
روضے کی جالیوں کے جس دم قریب جا رو رو کے حالِ مُسلم سرکار کو سُنانا
بے ساختہ مچلنا جوشِ جنوں دکھانا سینے میں بسانا آنکھوں میں بھی بسانا
پھر نورِ حق نماسے میرا سلام کہنا
سُلطان انبیاء سے میرا سلام کہنا