میر ی بات بن گئی ہے تیری بات کرتے ہیں
تیرے شہر میں میں آؤں تیری نعت پڑھتے پڑھتے
تیرے عش کی بدولت مجھے زندگی ملی ہے
میری موت بھی آئے آقا آئےتیرا ذکرکرتے کرتے
کس چیز کی طلب ہے نہ آرزو ہے کوئی
تو نے اتنا بھر دیا ہے کشکول بھرتے بھرتے
میرے سوہنے سوہنے گھر میں کبھی نعمتیں عطا ہوں
میں دیوانا ہو گیا ہوں تیری راہ تکتے تکتے
ہے جو زندگانی باقی یہ اراد ہ کر لیا ہے
تیرے منکروں سے آقا میں مروں گا لڑتے لڑتے
ناصؔر کی حاضری ہو کبھی آستاں پہ تیرے
کہ زمانہ ہو گیا ہے مجھے مجھے آہیں بھرتے بھرتے