مٹا میرے رنج و اَلم یا الٰہی عطا کر مجھے اپنا غم یا الٰہی
شرابِ مَحبّت کچھ ایسی پلادے کبھی بھی نشہ ہونہ کم یا الٰہی
مجھے اپنا عاشِق بنا کر بنادے تُو سرتاپا تصویرِ غم یا الٰہی
فقط تیرا طالب ہوں ہر گز نہیں ہوں طلبگارِ جاہ و حشم یا الٰہی
جو عشقِ محمد میں آنسو بہائے عطا کر دے وہ حشمِ نَم یا الٰہی
شَرف حج کا دیدے چلے قافِلہ پھر مِرا کاش ! سُوئے حرم یا الٰہی
دکھا دے مدینے کی گلیاں دکھادے دکھا دے نبی کا حرم یا الٰہی
چلے جان اِس شان سے کاش یہ سر درِ مصطفٰے پہ ہو خَم یا الٰہی
مِرا سبز گُنبد کے سائے میں نکلے محمد کے قدموں میں دم یا الٰہی
عبادت میں لگتا نہیں دل ہمارا ہیں عِصیاں میں بدمست ہم یا الٰہی
مجھے دیدے ایمان پر استقامت پئے سیِّدِ محتشم یا الٰہی
مِرے سر پہ عِصیاں کا بار آہ مولٰی ! بڑھا جاتا ہے دم بدم یا الٰہی
زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے یہ تیرا ہی تو ہے کرم یا الٰہی
مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے ہو مجھ ناتُواں پر کرم یا الٰہی
سدا کے لیے ہو جا راضی خدایا ہمیشہ ہو لُطف و کرم یا الٰہی
تو عطّار کو بے سبب بخش مولیٰ
کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی