مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مرے دل سے
تعظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مرے دل سے
واللہ وہ سن لیں گے فریاد کہ پہنچیں گے
اتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے
بچھڑی ہے گلی کیسی بگڑی ہے بنی کیسی
پوچھو کوئی یہ صَدمہ ارمان بھرے دل سے
کیا اس کو گرائے دہر جس پَر تو نظر رکھے
خاک اُس کو اٹھائے حشر جو تیرے گرے دل سے
بہکا ہے کہاں مجنوں لے ڈالی بنوں کی خاک
دم بھر نہ کیا خیمہ لیلی نے پَر ے دل سے
سونے کو تپائیں جب کچھ مِیل ہو یا کچھ مَیل
کیا کام جہنم کے دھرے کو کھرے دل سے
آتا ہے درِ ولا یوں ذوقِ طواف آنا
دلِ جان سے صدقے ہو سرگِرد پھرے دل سے
اے ابرِ کرم فریاد فریاد جلا ڈالا
اس سوزشِ غم کو ہے ضِد میرے ہرے دل سے
دریا ہے چڑھا تیرا کِتنی ہی آڑائیں خاک
اتریں گے کہاں مجرم اے عفو ترے دل سے
کیا جانیں ہم غم میں دِل ڈوب گیا کیسا
کِس تہ کو گئے ارماں اب تک نہ ترے دل سے
کرتا تو ہے یاد اُن کی غفلت کو ذرا روکے
لِلّٰہ رضا دل سے ہاں دل سے ارے دل سے