روئے رنگیں نظر آیا تو چمن بھول گئے
سونگھ کر زلف کی بو مشک ختن بھول گئے
خواب میں دیکھ لیے جب لب و دندان نبی
لعل کا دھیان گیا در عدن بھول گئے
نعت گوئی میں ہوئے محو تو پایا وہ مزہ
ماسوا اس کے کل اقسام سخن بھول گئے
کوئے طیبہ میں جو آ پہنچے عنادل اڑ کر
دیکھ کر رنگ فضا یاد چمن بھول گئے
در بدر ہو کے در شاہ پہ جب جا پہنچے
غم غلط ہو گیا سب رنج و محن بھول گئے
روضۂ پاک پہ پہنچے تو یہ ٹھنڈک پہنچی
سوز فرقت نہ رہا دل کی جلن بھول گئے
عشق سرور نے یہ تاثیر دکھائی فائقؔ
سوئے طیبہ جو چلے حب وطن بھول گئے