تری شان شان یدُ الٰہی تو بڑا غریب نواز ہے تری شان، شان یدُ الٰہی
نہ ہو کعبہ کیوں تیرا آستاں، تری نسبتیں ہیں قرارِ جاں
تری نسبتوں ہی پہ ناز ہے تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُ الٰہی
ترے در سے داغِ جبیں ملا، یہ نشان کتنا حسیں ملا
یہ نیاز حاصل ناز ہے، تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُ الٰہی
تو معین امت مصطفٰے ، تو ثبوت رحمت مصطفٰے
تو عطائے میر حجاز ہے تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُ الٰہی
ہمیں تو نے اپنا بنالیا، غم دو جہاں سے بچالیا
ترا دست جو دو راز ہے تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُالٰہی
تیرے کیف ذکر سے جھوم لیں تیرے آستانے کو چوم لیں
یہی عاشقوں کی نماز ہے تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُ الٰہی
تو حبیب ذات الٰہ ہے، تو ہی بیکسوں کی پناہ ہے
تو کریم وبندہ نواز ہے، تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شان، یدُ الٰہی
جو سنی گئی سرِ کربلا، ہے تری صدا بھی وہی صدا
وہی نغمہ ہے وہی ساز ہے تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُالٰہی
نہ گنے گئے وہ شمار سے، جو پلے ہیں تیرے دیارسے
درِ فیض آج بھی باز ہے تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُالٰہی
تری شان انجم بینوا، کسی حال میں بھی نہ لکھ سکا
تو خدائے پاک کا راز ہے تو بڑا غریب نواز ہے
تری شان، شانِ یدُالٰہی