وہ رات کیا جگمگا رہی تھی جگہ جگہ نصب آئنے تھے
نئی دلہن کی پھبن میں کعبہ نکھر کے سنورا سنور کے نکھرا
حجر کے صدقے کمر کے اِک تل میں رنگ لاکھوں بناؤ کے تھے
نظر میں دولہا کے پیارے جلوے حیا سے محراب سر جھکائے
سیاہ پردے کے منہ پہ آنچل تجلی ذاتِ بحت کے تھے
خوشی کے بادل امڈ کے آئے دلوں کے طاؤس رنگ لائے
وہ نغمہٴ نعت کا سماں تھا حرم کو خود وجد آرہے تھے
یہ جھوما میزابِ زر کا جھومر کہ آرہا کان پر ڈھلک کر
پھوہار برسی تو موتی جھڑ کے حطیم کی گود میں بھرے تھے
Qaseeda-e-meraaj Part/2