آج مے خانے میں نیت میری بھر جانے دے

آج مے خانے میں نیت میری بھر جانے دے

بادۂ ناب کے ساقی مجھے پیمانے دے

کس کو معلوم کہ کل کون رہے گا زندہ

آج رندوں کو ذرا پی کے بہک جانے دے

دیکھ اے دل نہ آنچ آئے وفا پر کوئی

جو بھی آتی ہے مصیبت میرے سر آنے دے

تجھ سے بھی دست و گریباں کبھی ہو گا واعظ

وحشیٔ عشق کو رنگ اور ذرا لانے دے

اے مرے دست جنوں بڑھ کے الٹ دے پردہ

حسن شرمانے پہ مائل ہے تو شرمانے دے

اک دو جام سے کیا پیاس بجھے گی ساقی

مے پلاتا ہے تو ایسے کئی پیمانے دے

عشق ہے عشق نصیرؔ ان سے شکایت کیسی

وہ جو تڑپانے پہ آمادہ ہیں تڑپانے دے


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46