اے شاہ شب اسریٰ کونین کے رکھوالے
کالی کملی والے
اے شاہ شب اسریٰ کونین کے رکھوالے
دربار الگ تیرا
جبریل ترا خادم محتاج ہے جگ تیرا
بگڑی کو سنواریں گے
دکھ درد کے عالم میں تجھ کو ہی پکاریں گے
کیوں اور کسی گھر سے
جو کچھ ہمیں ملنا ہے ملنا ہے ترے در سے
چوکھٹ تری عالی ہے
کچھ بھیک ملے آقا جھولی میری خالی ہے
ملنے ہی نہیں جاتا
شاہوں کو تیرا منگتا خاطر میں نہیں لاتا
اب کون ہمارا ہے
دولہا شب اسریٰ کے اک تیرا سہارا ہے