جہاں روضۂ پاک خیرالوریٰ ہے وہ جنت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے؟!
کہاں میں کہاں یہ مدینے کی گلیاں یہ قسمت نہیں تو پھر کیا ہے
محمد ﷺ کی عظمت کو کیا پوچھتے ہو کہ وہ صاحبِ قابَ قوسین ٹھررے
بَشر کی سرِعرش مہمان نوازی یہ عظمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
جو عاصی کو کملی میں اپنی چھپالے جو دشمن کو بھی زخم کھا کر دعادے
اسے اور کیا نام دے گا زمانہ وہ رحمت نہیں ہے تو پھر کیا ہے
قیامت کا اک دن معین ہے لیکن ہمارے لیے ہر نفس ہے قیامت
مدینے سے ہم جاں نثاروں کی دوری قیامت نہیں ہے تو پھر کیا ہے
تم اقبال یہ نعت کہہ تو رہے ہو مگر یہ بھی سوچا کہ کیا کر رہے ہو
کہاں تم کہاں مدح ممدوحِ یزداں یہ جرأت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے