آنکھ میں جب اشک آیا ہو گئی نعتِ رسول

آنکھ میں جب اشک آیا ہو گئی نعتِ رسول
درد جب دل میں سمایا ہو گئی نعتِ رسول

جب کسی حق کی داستاں کو زندہ کرنے کے لیے
ظلم سے پنجہ لڑایا ہوگئی نعتِ رسول

جہل کی تاریکیوں میں اعتماد علم کا
اِک دیا جس نے جلایا ہو گئی نعتِ رسول

جب کسی معصوم کو پایا یتیمی کا شکار
اپنے سینے سے لگایا ، ہو گئی نعتِ رسول

امتیازِ بندہ و آقا مٹانے کے لیے
جب کوئی میداں میں آیا ہو گئی نعتِ رسول

کھا کے سنگ دشمنان ِ دیں اگر یہ کہہ دیا
کر بَھلا اس کا خدایا ، ہو گئی نعتِ رسول

یاد کر کے عرصۂ شعبِ ابی طالب کبھی
جس نے دو آنسو بہایا ہوگئی نعتِ رسول

محسنِ انسانیت کی جان کر ، سنّت اگر
جس نے روتوں کو ہنسایا، ہوگئی نعتِ رسول

کیا بتاؤ ں کس قدر ہیں مہرباں مجھ پر حضور
جب قلم میں نے اٹھایا ہو گئی نعتِ رسول

سیرتِ خیر البشر کو دیکھتا جا اے ادیب!
جو ورق نے تو اُٹھایا ہو گئی نعتِ رسول