اے صبا لے جا مدینے کو پیام عرض کردے

اے صبا لے جا مدینے کو پیام عرض کردے ان سے با صد احترام
اے مکینِ گنبدِ خضرا سلام اے شکیبِ ہر دل شیدا سلام

اب مدینے میں مجھے بُلوائیے اپنے بیکس پر کرم فرمائیے
بُلبلِ بے پر پہ ہو جائے کرم اشیانش دِہ بگلزار حرم

ہند کا جنگل مجھے بھاتا نہیں بس گئی آنکھوں میں طیبہ کی زمیں
زندگی کے ہیں مدینے میں مزے عیش جو چاہے مدینے کو چلے

ہے مدینے چشمۂ آبِ حیات زندگی کو ہے مدینے میں ثبات
خلد کی خاطر مدینہ چھوڑدوں اِیں خیال است ومحال است وجنوں

خُلد کے طالب سے کہدو بے گماں طالب طیبہ کی طالب ہے جناں
مجھ سے پہلے میرا دل حاضر ہوا ارضِ طیبہ کس قدر ہے دِلرُبا

کتنی پیاری مدینے کی چمک روشنی ہی روشنی ہے تافلک
کتنی بھینی ہے مدینے کی مہک بس گئی بوئے مدینہ عرش تک

یا رسول اللہ از رحمت نگر در بقیع پاک خواہم مُستقر
بس انوکھی ہے مدینے کی بہار رشکِ صد گل ہیں اسی گلشن کے خار

کتنی روشن ہے یہاں ہر ایک شب ہر طرف ہے تابشِ ماہِ عرب
کیا مدینے کو ضرورت چاند کی ماہِ طیبہ کی ہے ہر سو چاندنی

نور والے صاحب معراج ہیں مہر و ماہ ان کے سبھی محتاج ہیں
اے خوشابختِ رسائے اخترت باز آور دِی گدارا بردرت


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46