اللہ اللہ شہہ ِ کونین جلالت تیری
فرش کیا عرش پہ جاری حکومت تیری
جھولیاں کھول کے بے سمجھے نہیں دوڑ آئے !
ہمیں معلوم ہے دولت تِری ، عادت تیری
توہی ہے مُلکِ خدا ،مِلکِ خدا کا مالک
راج تیرا ہے زمانے میں حکومت تیری
مجمعِ حشر میں گھبرائی ہوئی پھرتی ہے
ڈھونڈنے نکلی ہے مجرم کو شفاعت تیری
چین پائیں گے تڑپتے ہوئے دل محشر میں
غم کسے یاد رہے دیکھ کے صورت تیری
دیکھنے والے کہا کرتے ہیں اللہ اللہ
یاد آتا ہے خدا دیکھ کے صورت تیری
ہم نے مانا کہ گناہوں کی نہیں حد لیکن
تو ہے اُن کا تو حسؔن ، تیری ہے جنت تیری