چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
میراد ل بھی چمکا دے اۓ چمکانے والے
برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت
بَدوں پر بھی برسا دے برسانے والے
تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ
مِرے چشمِ عالم سے چھپ جانے والے
رہے گا یونہی اُن کا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے
رضاؔ نفس دشمن ہے دَم میں نہ آنا
کہاں تم نے دیکھےہیں چَندرانے والے