درِ میخانہ وا ہوتا ہے اب جوشِ عقیدت کا

درِ میخانہ وا ہوتا ہے اب جوشِ عقیدت کا
شراب ان کے تصور کی صبو ان کی محبت کا

نظر کے سامنے سب اہلِ دل اور اہلِ نسبت ہیں
خداوند بھرم رکھنا مری نسبت ، مرے غم کا

حمایت میں ، امامت میں ، شجاعت میں ، حوادث میں
علی داور ، علی رہبر ، علی حیدر، علی مولیٰ

کوئی عابد ، کوئی عارف، کوئی عاطف ، کوئی عاکف
کوئی عاجز ، کوئی عالی ، کوئی عاشق نہیں ایسا

قناعت میں قلندر وہ سخاوت میں سمندر وہ
شجاعت میں لقب ہے قوتِ پروردگار ان کا

وہ سیف اللہ ، وجہہ اللہ ، دامادِ رسول اللہ
وہی شبیر کا بازو، وہی سرمایہ ٔ زہرا

بتوں کا سر جُھکانے میں ، دلوں میں گھر بنانے میں
وہی ضرب الفتح نکلا، وہی خیبر شکن ٹھہرا

امیرٌ وہ جریٌ وہ شجاعٌ وہ شہیدٌ وہ
فصیحٌ وہ بلیغٌ وہ خطابت پر جہاں شیدا

مِری عزّت ، مری عظمت، مِری اُلفت مِری نسبت
علی مولیٰ ، علی مولیٰ ، علی مولیٰ علی مولیٰ
ادیب ان کی محبّت میں اگر آنکھوں میں اشک آئے
اِدھر آنکھوں میں نم ہوگا اُدھر لطف و کرم ہوگا