ہم طلبگارِ سخاوت یا علی مشکل کشا
تم عنایت ہی عنایت یا علی مشکل کشا
بازوئے خیبر شکن ، اور لقمۂ نانِ جویں
اے شہنشاہِ قناعت یا علی مشکل کشا
آپ کو نسبت رسول اللہ سے ہے اور میں
آپ رکھتا ہوں نسبت یا علی مشکل کشا
عاشقوں کا دل ہے کعبہ اور دل کی دھڑکنیں
مطربِ جشنِ ولادت یا علی مشکل کشا
مردِ مومن کا سہارا ، حرّیت کی آبرو
قلبِ مومن کی حرارت یا علی مشکل کشا
وہ شجاعت ہو، سخاوت ہو، قناعت یا جہاد
آپ ہی کی ہے قیادت یا علی مشکل کشا
فاتحِ خیبر تمہارے چاہنے والوں پہ آج
دشمنوں نے کی ہے شدّت یا علی مشکل کشا
پھر وہی بغداد و مصر و شام کے ہیں صبح و شام
دیجیے شوقِ شہادت یا علی مشکل کشا
در گزر میں آپ سے بڑھ کر کوئی گزرا نہیں
اے سراپائے محبت یا علی مشکل کشا
در گذر کیجیے خطا اور دیجیے اس قوم کو
اپنا بازو، اپنی ہمّت یا علی مشکل کشا
آپ کے در سے ادب سے مانگتا ہے یہ ادیب
صدقہ ٔ خاتونِ جنّت یا علی مشکل کشا