کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
قرض لیتی ہے گنہ پرہیز گاری واہ واہ
خامۂ قدرت کا حسنِ دست کاری واہ واہ
کیا ہی تصویر اپنے پیارے کی سنواری واہ واہ
اشک شب بھر انتظار ِ عفوِ امّت میں بہیں
میں فدا چاند اور یوں اختر شماری واہ واہ
انگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
ندیاں پنجابِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ
نور کی خیرات لینے دوڑتے ہیں مہر و ما ہ
اٹھتی ہے کس شان سے گردِ سواری واہ واہ
نیم جلوے کی نہ تاب آئے قمر ساں تو سہی
مہر اور ان تلووں کی آئینہ داری واہ واہ
نفس یہ کیا ظلم ہے جب دیکھو تازہ جرم ہے
ناتواں کے سر پر اتنا بوجھ بھاری واہ واہ
مجرموں کو ڈھونڈ ھتی پھرتی ہے رحمت کی نگاہ
طالعِ بر گشتہ تیری ساز گاری واہ واہ
عرض بیگی ہے شفاعت عفو کی سرکار میں
چھنٹ رہی ہے مجرموں ک ی فرد ساری واہ واہ
کیا مدینہ سے صبا آئی کہ پھولوں میں ہے آج
کچھ نئی بو بھینی بھینی پیاری پیاری واہ واہ
خود رہے پردے میں اور آئینہ عکسِ خا ص کا
بھیج کر انجانوں سے کی راہ داری واہ واہ
اِس طرف رَوضہ کا نور اُس سمت منبر کی بہار
بیچ میں جنّت کی پیاری پیاری کیاری واہ واہ
صدقے اس انعام کے قربان اس اکرام کے
ہو رہی ہے دونوں عالم میں تمہاری واہ واہ
پارہ ٔ دل بھی نہ نِکلا دل سے تحفے میں رضا
اُن سگانِ کو ، سے اتنی جان پیاری واہ واہ