کیا خوب ہے تیری آن بان ہر روز نئی ہے شان شان
ہے رشتہ نہ کوئی خاندان تو ربِّ جہاں میں عبد عبد
میں حمد کہوں بس حمد حمد میں حمد کہوں بس حمد حمد
میرے مولا میرے مولا
تجھ سے فریاد کرتے ہیں ہم
میرے مولیٰ کرم ہو کرم
میرے مولیٰ میرے مولیٰ
یہ زمیں اور یہ آسماں
ہے تو ہی مالکِ دو جہاں
سب پہ تو ہی تو ہے مہرباں
ہم ترے در سے جائیں کہاں
سب کی سنتا ہے تو ہی صدا
تو ہی رکھتا ہے سب کا بھرم
سب پاک ہیں تیرے نام نام
میں ذکر کروں ہر گام گام
کیا عقل کا اس میں کام کام
ہے بندا تیرا ہر فرد فرد
میں حمد کہوں بس حمد حمد
ہم کہ مجبوروں بے حال ہیں
ہم کہ رنجوروں بے حال ہیں
اپنے دامن میں آنسو ہیں بس
پاک کردے ہمارے نفس
ذکر تیرا جہاں بھی کریں
ایک پل میں ہوں آنکھیں یہ نم
بے کسوں کو سہارا ملے
ڈوبتوں کو کنارا ملے
سر سے طوفان پل میں ٹلے
جو ترا اک اشارہ ملے
تو جو کر دے مہربانیاں
دور ہوجائے ہر ایک غم
وحدت کا ہے جس میں راز راز
سینوں میں بجے وہ ساز ساز
جو تجھ پہ کرتے ہیں ناز ناز
وہ حمد کرے ہے حمد حمد
میں حمد کہوں بس حمد حمد
بھول بیٹھے ہیں تیرا کہا
تو نے قرآن میں جو لکھا
آج ہیں در بدر اس طرح
کوئی بکھرے لڑی جس طرح
ایک کر ہم کو بہرِ شہا
ہم نے خود پہ کیے ہیں ستم