مٹا دے ساری خطائیں مِری مٹا یا ربّ بنادے نیک بنا نیک دے بنا یا ربّ
بنا دے مجھ کو الٰہی خُلوص کا پیکر قریب آئے نہ میرے کبھی ریا یا ربّ
اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یا ربّ
گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یا ربّ
بُرائیوں پہ پَشَیماں ہوں رَحم فرمادے ہے تیرے قَہر پہ حاوی تری عطا یا ربّ
مُحیط دل پہ ہوا ہائے نفسِ اَمّارہ دِماغ پر مِرے ابلیس چھا گیا یا ربّ
رِہائی مجھ کو ملے کاش! نفس و شیطان سے تِرے حبیب کا دیتاہوں واسِطہ یا ربّ
گناہ بے عَدد اور جُرم بھی ہیں لا تعداد کر عَفو سہ نہ سکوں گا کوئی سزا یا ربّ
میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں حقیقی توبہ کا کردے شرف عطا یاربّ سنوں نہ فُحش کلامی نہ غیبت و چغلی تِری پسند کی باتیں فَقط سنا یا ربّ
کریں نہ تنگ خیالاتِ بدکبھی، کردے شُعُور و فکر کو پاکیزگی عطا یا ربّ
نہیں ہے نامۂ عطّار میں کوئی نیکی
فَقط ہے تیری ہی رحمت کا آسرا یا ربّ