مجھ میں ان کی ثناء کا سلیقہ کہاں
وہ شہہ دو جہاں وہ کہاں میں کہاں
ان کا مدحۡ سَرا خالق ِاین و آں
وہ رسولِ زماں وہ کہاں میں کہاں
ان کے دامن سے وابستہ میری نجات
اُن پہ قرباں میری حیات و مما ت
میں گنہگار وہ شافعِ عاصیاں
بے کسوں کی اماں وہ کہاں میں کہاں
وہ مدینہ نگینہ ہے جو عرش کا
وہ مدینہ بھر م جو بنا فرش کا
وہ مدینہ جہاں رحمتِ بے کراں
میں بھی پہنچوں وہاں وہ کہاں میں کہاں
ہم سراپا عدم وہ سراپا وجود
ان پہ ہر دم سلام ان پہ ہر دم درود
ہم حقیقت میں افسانہ وہ داستاں
ان کا مدح خواں وہ کہاں میں کہاں
شک نہیں اۓ ریاؔض اس میں ہر گز ذرا
میں سراپا خطا وہ سراپا عطا
نام ان کا رہے کیوں نہ وِرد ِ زباں
ہے جو تسکینِ جاں وہ کہاں میں کہاں