پوچھا گل سے یہ میں

پوچھا گل سے یہ میں نے کہ اے خوبرو تجھ میں آئی کہاں سے نزاکت کی خو
یا د میں کس کی ہنستا ، مہکتا ہے تو ہنس کے بولا کہ اے طالبِ رنگ و بو
اللہ ، اللہ ، اللہ ،اللہ
عرض کی میں نے سُنبل سے اے مشکبو صبح کو کر کے شبنم سے تازہ وضو
جھومکر کون سا ذکر کرتا ہے تو سن کے کرنے لگا ومبدم ذکر ہو
اللہ ، اللہ ، اللہ ، اللہ

جب کہا میں نے بلبل سے ائے خوش گلو کیوں چمن میں چہکتا ہے تو چار سو
دیکھ کر گل کسے یا د کرتا ہے تو وجد میں بول اٹھا وحدہٗ وحدہٗ
اللہ ، اللہ ، اللہ ، اللہ

جب پپیہے سے پوچھا کہ ائے نیم جاں یاد مین کس کی کہتا ہے تو “پی کہاں ”
کون ہے”پی ترا ” کیا ہے نام و نشاں بوں اٹھا بس وہی جس پہ شیدا ہے تو
اللہ ، اللہ ،اللہ اللہ
آکے جگنو جو چمکے مرے روبرو عرض کی میں نے ائے شاہد شعلہ رد کس کی طلعت ہے تو کس کا جلو ہ ہے تو یہ کہا جس کا جلوہ ہے یہ چار سو
اللہ ، اللہ ، اللہ ، اللہ ،

میں نے پوچھا یہ پروانے سے دوبدو کس لیے شمع کی لو پہ جلتا ہے تو
شعلۂ نار میں کس کی ہے جستجو جلتے جلتے کہا اس نے یا نورُہٗ
اللہ ، اللہ ، اللہ ،اللہ
اعظمی گرچہ بے حد گناہگار ہے مجرم و بے عمل ہے خطا کار ہے
حق تعالیٰ مگر ایسا غفار ہے اس کی رحمت کا نعرہ ہے لاتقنطو
اللہ ، اللہ ، اللہ ، اللہ