سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا
میرا خالی کاسہ بھردو میں فقیر ہوں تمہارا
جھولی کو میری بھردو ورنہ کہے گی دنیا
ایسے سخی کا منگتا پھرتا ہے مارا مارا
مولا علیؓ کا صدقہ گنج شکر کا صدقہ
میری لاج رکھ لو یا غوث اعظم میں فقیر ہوں تمہارا
سب کا کوئی نہ کوئی دنیا میں آسرا ہے
میرا بجز تمہارا کوئی نہیں سہارا
دامن پسارے درپہ لاکھوں ولی کھڑے ہیں
ہوتا ہے تیرے در سے کونین کا گزارا
یہ تیرا کرم مجھ پر کہ بلا لیا ہے در پر
کہاں روسیاہ فریدی کہاں آستاں تمہارا