طیبہ کی ہے یاد آئی ،اب اشک بہانے دو

طیبہ کی ہے یاد آئی ،اب اشک بہانے دو
محبوب نے آنا ہے ، راہوں کو سجانے دو

مشکل ہے اگر میرا ،طیبہ میں ابھی جانا
اۓ بادِ صبا میری آہوں کو تو جانے دو

میں تیری زیارت کے قابل تو نہیں مانا
یادوں کو شہا! اپنی خوابوں میں تو آنے دو

اَشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے نہ پائے
آقا کے لیے مجھ کو کچھ ہار بنانے دو

جو چاہو سزا دینا ،محبوب کے دربانو !
اِک بار تو جالی کو سینے سے لگانے دو

محبوب کے قابل تو الفاظ کہاں صؔائم ؟!
اَشکوں کی زباں سے اب ،اک نعت سنانے دو


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46