وہ سب کا مالک ہے جس کا عرش معلیٰ
اللہ ہی اللہ ہے بس یارو اللہ ہی اللہ
ذہن و دل سے ایک پردہ سا ہٹتا جائے
اوراق روز و شب و وقت پلٹا جائے
دریا صحرا سورج چاند ستارے اس کے
منظر اور رتیں اس کی ہم سارے اس کے
اپنی پونجی اک پیشانی ایک مصلیٰ
اللہ ہی اللہ ہے بس یارو اللہ ہی اللہ
دیکھ رہا ہوں میں اپنا انجام مظفرؔ
میرے تن پر ہے پیلا احرام مظفرؔ
پاؤں کے انگوٹھے میں ہے لوہے کا چھلا
اللہ ہی اللہ ہے بس یارو اللہ اللہ