واہ کیا جودو کرم ہے شہہ بطہا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانے
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
آسماں خوان زمیں خوان زمانہ مہمان
صاحب خانہ لقب کس کا تیرا تیرا
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ مالک کہ حبیب
یعنی محبوب محب میں نہیں میرا تیرا
تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال
جھڑکیاں کھایئں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا
تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑے دیکھ کہ تلوہ تیرا
چور حاکم سے چھپا کرتے ہیں یا اس کے خلاف
تیرے دامن میں چھپے چور انوکھا تیرا
تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اس کو شفیع
جو میرا غوث ہے اور لاڈلہ بیٹا تیرا