چاروں طرف نور چھایا آقا کا میلاد آیا
خوشیوں کا پیغام لا یا آقا کا میلاد آیا
شمس و قمراور تارے کیوں نہ ہوں خوش آج سارے
اُ ن سے ہی تو نور پایا آقا کا میلاد آیا
خوشیاں مناتے ہیں وہی دھومیں مچاتے ہیں وہی
جن پر ہوا ان کا سایہ آقا کا میلاد آیا
ہے شاد ہر ایک مسلماںکرتا ہے گھر گھر میں چراغاں
گلیوں کو بھی جگمگایا آقا کا میلاد آیا
مختارِ کُل مانے جو انہیں نوری بشر جانیں جو انہیں
نعرہ اسی نے لگایا آقا کا میلاد آیا
جوآج محفل میں آئے من کی مرادیں وہ پائے
سب پر کرم ہو خدایا آقا کا میلاد آیا
غوث الورٰی اور داتا نے میرے رضا اور خواجہ نے
سب نے ہے دن یہ منایا آقا کا میلاد آیا
نعتِ نبی تم سناؤ عشقِ نبی کو بڑھا ؤ
ہم کو رضانے سکھایا آقا کا میلاد آیا
جس کو شجر جانتے ہیں کہنا حجر مانتے ہیں
ایسا نبی ہم نے ہے پایا آقا کا میلا د آیا
دل جگمگانے لگے ہیں سب مسکرانے لگے ہیں
اِک کیف سا آج چھایا آقا کا میلاد آیا
کر اۓ ٔ عبید ان کی مدحت تجھ پر ہو خدا کی رحمت
تو نے مقدر یہ پا یا آقا کا میلاد آیا