بلالو پھر مجھے اۓ شاہ ِ بحر و بر ! مدینے میں

بلالو پھر مجھے اۓ شاہ ِ بحر و بر ! مدینے میں
میں پھر روتا ہوا آؤں ، تیرے در پر مدینہ میں

نہ دولت دے ، نہ شُہر ت دے ، مجھے بس یہ سعادت دے
تیرے قدموں میں مَرجاؤں ، میں رو رو کر مدینے میں

مدینے جانے والو!جاؤ جاؤ فِی اَمَانِ اللہ
کبھی تو اپنا بھی لگ جائے گا بستر مدینے میں

میرا غم بھی تو دیکھو ، میں پڑا ہوں دور طیبہ سے
سکون پائے گا بس ،میرا دل ِ مضطر مدینے میں

سلام ِ شوق کہنا حاجیو! میرا بھی رو رو کر
سُنانا داستانِ غم میری رو کر مدینہ میں

مدینہ اس لیے عطؔار جان و دل سے پیارا
کہ رہتے ہیں میرے آقا ،میرے دلبر مدینے میں