دو جہاں کے والی کا دو جہاں پہ سایہ ہے

دو جہاں کے والی کا دو جہاں پہ سایہ ہے
اُن کو تو خدا نے اُن کی مرضی سے بنایا ہے

نوری نوری تلوے کیسے پیارے جلوے ہیں
چاند اُن کے جلوؤں کی بھیک لینے آیا ہے

والضحٰی کا چہرہ ہے طٰہٰ کا سہرا ہے
اُن کے مسکرانے سے زمانہ جگمگا یا ہے

نبیوں نے سلامی دی ولیوں نے غلامی کی
سرپہ اُن کے خالق نے تاج وہ سجایا ہے

طور پر کہا ربّ نےلَنۡ تَرَانِیۡ موسیٰ کو
پر مدینے والے کو عرش پر بلایا ہے

برکتوں کے ریلے ہیں نور یوں کے میلے ہیں
حلیمہ تیری کُٹیا میں یہ کون مسکرایا ہے !

موج میں جب آتے ہیں تاج ور بناتے ہیں
سب پہ ہے کرم ناؔصر اپنا یا پرایا ہے