حاجیو! آؤ دیکھو شہنشا ہ کا روضہ
کعبہ تو دیکھ چکے ،کعبے کا کعبہ دیکھو
آب ِزم زم تو پیا خوب بجھائیں پیاسیں
آؤ جو د ِشہہِ کو ثر کا بھی دریا دیکھو
زیر ِمیز اب ملے خوب کرم کے چھینٹے
ابر ِرحمت کا یہاں زورِ برسنا دیکھو
دھوم دیکھی ہے درِ کعبہ پہ بے تابوں کی
ان کے مشتاقوں میں حسرت کا تڑپنا دیکھو
خوب آنکھوں سے لگایا ہے غلافِ کعبہ
قصر ِمحبوب کے پر دے کا بھی جلوہ دیکھو
واں مطیعں کا جگر خوف سے پانی پایا
یاں سَہِں کاروں کا دامن پہ مچلنا دیکھو
غور سے سن تو رؔضا کعبے سے آتی ہے صدا
میری آنکھوں سے مِرے پیا رے کا روضہ دیکھو