ہم کو اپنی طلب سے سوا چاہیے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چاہیے
آپ جیسے ہیں ویسی عطا چاہیے

کیوں کہوں یہ عطا وہ عطا چاہیے؟
ان کو معلوم ہے ہم کو کیا چاہیے

اِک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور !
ہر قدم پر کرم آپ کا چاہیے

عشق میں آپ کے ہم تڑپتے تو ہیں
ہر تڑپ میں بِاللی ادا چاہیے

اور کوئی بھی اپنی تمنا نہیں
ان کے پیاروں کی پیاری ادا چاہیے

اپنے قدموں کا دُھوَن عطا کیجئے
ہم مریضوں کو آبِ شفا چاہیے

در دِ جامی ملے، نعت خاؔلد لکھوں
اور اندازِ احمد رضا چاہیے


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46