ہوگئے ہیں دور سب رنج والم
جب ہوا سرکار کا مجھ پر کرم
ہے یقیں دربار میں اپنے مجھے
ایک دن بلوائیں گے شاہِ امم
ہے جسے نسبت میرے سرکار سے
پاس اُس کے کیوں بھلا آئینگے غم
بس یہی ہے التجا محشر کے دن
آپ رکھ لینا غلاموں کا بھر م
جل اُٹھیں گے آرزؤں کے دیے
جب درِ سرکار پہ جائیں گے ہم
آرزو اب ہے یہی میری معیؔن
اُن کے روضے پہ نکل جائے یہ دم