کچھ غم نہیں اگر چہ زمانہ ہو بر خلاف

کچھ غم نہیں اگر چہ زمانہ ہو بر خلاف
ان کی مدد رہے تو کرے کیا اثر خلاف

ان کا عدو اسیر ِ بلائے نفاق ہے
ان کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف

ان کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہے
بالفرض اک زمانہ ہو ان سے اگر خلاف

اٹھوں جو خواب مرگ سے آئے شمیم ِ یار
یار ب نہ صبح حشر ہو باد ِ سحر خلاف

قربان جاؤں رحمتِ عاجز نواز پر
ہوتی نہیں غریب سے ان کی نظر خلاف

شانِ کرم کسی سے عوض چاہتی نہیں
لاکھ امتثال ِ امر میں دِل ہو ادھر خلاف

کیا رحمتیں ہیں لطف میں پھر بھی کمی نہیں
کرتے رہے ہیں حکم سے ہم عمر بھر خلاف

تعمیل حکمِ حق کا حسؔن ہے اگر خیال
ارشاد پاکِ سرورِ دیں کا نہ کر خلاف


Warning: Use of undefined constant php - assumed 'php' (this will throw an Error in a future version of PHP) in /home/kalamdb/public_html/wp-content/themes/bulletin/urdu-single.php on line 46