تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
ہمارا بگڑا ہو ا کام بن گیا ہوگا

خدا کا لطف ہوا ہوگا دستگیر ضرور
جو گرتے گرتے تِرا نام لے لیا ہو گا

دکھائی جائیگی محشر میں شانِ محبوبی
کہ آپ ہی کی خوشی آپ کا کہا ہو گا

خدائے پاک کی چاہیں گے اگلے پچھلے خوشی
خدائے پاک خوشی ان کی چاہتا ہو گا

کسی کے پاؤں کی بیڑی یہ کاٹتے ہوں گے
کوئی اسیرِ غم ان کو پکارتا ہوگا

کسی طرف سے صدا، آئے گی حضور آؤ !
نہیں تو دم میں غریبوں کا فیصلہ ہو گا

کوئی کہے گا دُہائی ہے یا رسول اللہ !
تو کوئی تھام کے دامن ،مچل گیا ہوگا

کسی کو لے کے چلیں گے فرشتے سوئے حجیم
وہ ان کا راستہ پھر پھر کے دیکھتا ہوگا

خدا کے واسطے جلد ان سے عرضِ حال کرو !
کِسے خبر ہے کہ دم بھر میں ہائے کیا ہوگا ؟

پکڑ کے ہاتھ کوئی حالِ دل سنائے گا
تو رو کے قدموں سے کوئی لپٹ گیا ہوگا

کوئی قریب ترازو ،کوئی لبِ کوثر
کوئی صراط پر ان کو پکارتا ہوگا

وہ پاک دل کہ نہیں جس کو اپنا اندیشہ
ہجومِ فکر و تردّد میں گھر گیا ہو گا

کہیں گے اور نبی اِذْھَبُوْ ا اِلٰی غَیْرِی
مِرے حضور کے لب پر اَنَالَھَا ہو گا

غلام ان کی عنایت سے چین میں ہونگے
عَدو حضور کا آفت میں مبتلا ہوگا

میں ان کے در کا بھکاری ہوں فضل مولیٰ سے
حسن ؔ فقیر کا جنت میں بستر ا ہوگا