اۓ مدینے کے تاجدار تجھے اہل ایمان سلام کہتے ہیں
تیرے عشاق تیرے دیوانے، جانِ جاناں سلام کہتے ہیں
تیری فرقت میں بے قرار ہیں جو ہجر طیبہ سے دل فگار ہیں
وہ طلب گارِ دیدار رو رو کر اے میری جان سلام کہتے ہیں
جن کو دُنیا کے غم ستاتے ہیں ٹھوکریں دربدر جو کھاتے ہیں
غم نصیبوں کے چارہ گر تم کو وہ پریشان سلام کہتے ہیں
عشق سرور میں جو تڑپتے ہیں حاضری کے لیے مچلتے ہیں
اذن طیبہ کی آس میں آقا وہ پُر ارمان سلام کہتے ہیں
تیرے روضے کی جالیوں کے قریں ساری دنیا سے میرے سردردیں
کتنے خوش بخت روز آ آکر تیرے مہمان سلام کہتے ہیں
آ رزوۓ حرم ہے سینے میں اب تو بلوائیے مدینے میں
تجھ سے تجھ ہی کو مانگتے ہیں جو وہ مسلمان سلام کہتے ہیں
آپ عطار کیوں پریشاں ہیں عاصیوں پر بھی وہ مہرباں ہیں
وہ کرم خاص ان پر کرتے ہیں جو مسلمان سلام کہتے ہیں
اے صبا لے جا مدینے کو پیام عرض کردے ان سے با صد احترام
اے مکینِ گنبدِ خضرا سلام اے شکیبِ ہر دل شیدا سلام
اب مدینے میں مجھے بُلوائیے اپنے بیکس پر کرم فرمائیے
بُلبلِ بے پر پہ ہو جائے کرم اشیانش دِہ بگلزار حرم
ہند کا جنگل مجھے بھاتا نہیں بس گئی آنکھوں میں طیبہ کی زمیں
زندگی کے ہیں مدینے میں مزے عیش جو چاہے مدینے کو چلے
ہے مدینے چشمۂ آبِ حیات زندگی کو ہے مدینے میں ثبات
خلد کی خاطر مدینہ چھوڑدوں اِیں خیال است ومحال است وجنوں
خُلد کے طالب سے کہدو بے گماں طالب طیبہ کی طالب ہے جناں
مجھ سے پہلے میرا دل حاضر ہوا ارضِ طیبہ کس قدر ہے دِلرُبا
کتنی پیاری مدینے کی چمک روشنی ہی روشنی ہے تافلک
کتنی بھینی ہے مدینے کی مہک بس گئی بوئے مدینہ عرش تک
یا رسول اللہ از رحمت نگر در بقیع پاک خواہم مُستقر
بس انوکھی ہے مدینے کی بہار رشکِ صد گل ہیں اسی گلشن کے خار
کتنی روشن ہے یہاں ہر ایک شب ہر طرف ہے تابشِ ماہِ عرب
کیا مدینے کو ضرورت چاند کی ماہِ طیبہ کی ہے ہر سو چاندنی
نور والے صاحب معراج ہیں مہر و ماہ ان کے سبھی محتاج ہیں
اے خوشابختِ رسائے اخترت باز آور دِی گدارا بردرت
اۓ شہنشاہِ مدینہ ! الصلوٰۃ والسلام
زینتِ عرشِ معلّٰی الصلوٰۃ والسلام
رَبِّ ھَبۡ لِیۡ اُمَّتِیۡکہتے ہوئے پیدا ہوئے
رب نے فرمایا کہ بخشا الصلوٰۃ والسلام
سر جھکاکر باادب عشقِ رسول اللہ میں
کہہ رہا تھا ہر سِتارہ الصلوٰۃ والسلام
مؤمنو! پڑھتے رہو تم اپنے آقا پر درود
ہے فرشتوں کا وظیفہ الصلوٰ ۃ والسلام
جب فرشتے قبر میں جلوہ دکھا ئیں آپ کا
ہو زباں پر پیارے آقا الصلوٰۃ والسلام
میں وہ سُنی ہوں جؔمیل قادری مرنے کے بعد
میرا لاشہ بھی کہے گا الصلوٰۃ والسلام
آمنہ کا جسے چاند کہتی ہے خلق
اس مِہ اوجِ عظمت پہ لاکھوں سلام
چاند تارون کو جس سے ملیں تابشیں
اُس کے جلوؤں کی وسعت پہ لاکھوں سلام
جس کی عزت کے وعدے خدا نے لیے
اُس کی توقیر و عزت پہ لاکھوں سلام
جس نے دیکھا جمالِ خدا بے حجاب
اُس کی عینی شہادت پہ لاکھوں سلام
جس نے من زار قبری کا مژدہ دیا
اُس کی نوری تربت پہ لاکھوں سلام
جس کی ہر جنبشِ لب ہے وقفِ دعا
اُس دعا، اُس اجابت پہ لاکھوں سلام
دستِ بستہ ضیا چل کے پھر کیجیے
اپنے آقا کی تربت پہ لاکھوں سلام
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اے سروَرِ عالی مقام
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اے رہبر جملہ اَنام
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اے مظہر ذات السلام
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اے پیکر حسن تمام
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام
اے نبیوں کے نبی اور اے رسولوں کے اِمام
یَا حَبِیْبَ اللّٰہِ اَنْتَ مَھْبِطُ الْوَحْیِ الْمُبِیْں
اِنِّیْ مُذْنِب سَیِّدیْ اَنْتَ شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْں
یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَنْتَ صَادِقُ الْوَعْدِ الْاَمِیْں
یَا نَبِیَّ اللّٰہِ اَنْتَ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْں
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام
اے نبیوں کے نبی اور اے رسولوں کے اِمام
السلام اے خاتمِ پیغمبراں
السلام اے سرفرازِ سروراں
السلام اے مبدائرِ ابتدا
السلام اے منتہائے انتہا
السلام اے مفخرِ اُم الکتاب
السلام اے شافعِ یوم الحساب
السلام اے عاصیوں کے تکیہ گاہ
اُمتِ کمزور کے پشت و پناہ
السلام اے نامرادوں کے مراد
السلام اے خاصۂ رب العباد
السلام اللہ کا تجھ پر سلام
ہر گھڑی، ہر لحظہ ہر دم تا دوام
السلام اے نورِ ذاتِ لم یزل
السلام اے تو ہی تھا روزِ ازل
ہو یہ کہتے کہتے میرا اختتام
السلام اے عینِ ایماں السلام
اختر برج رفعت پہ لاکھوں سلام
آفتابِ رسالت پہ لاکھوں سلام
مجتبٰے شانِ قدرت پہ لاکھوں سلام
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام
جس کی عظمت پہ صدقے وقارِحرم
جس کی زلفوں پہ قرباں بہارِحرم
نوشۂ بزمِ پروردگارِ حرم
شہریارِ ارم تاج دارِ حرم
نو بہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام
جس کے قدموں پہ سجدہ کریں جانور
مُنہ سے بولیں شجر دیں گواہی حجر
وہ ہیں محبوبِ ربّ مالکِ بحرو بر
صاحبِ رجعتِ شمس وشقُّ القمر
نائبِ دستِ قدرت پہ لاکھوں سلام
لا مکاں کی جبیں بہرِ سجدہ جُھکی
رِفعتِ منزلِ عرش اعلیٰ جُھکی
عظمتِ قبلۂ دینِ و دنیا جُھکی
جن کے سجدے کو محرابِ کعبہ جُھکی
اُن بھوؤ ں کی لطافت پہ لاکھوں سلام
جس کے جلوے زمانے میں چھانے لگے
جس کی ضَوء سے اندھیرے ٹھکانے لگے
جس سے ظلمت کرے نور پانے لگے
جس سے تاریک دل جگمگانے لگے
اُس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام
پڑ گئی جس پہ محشر میں بخشا گیا
دیکھا جس سَمت ابرِ کرم چھا گیا
رُخ جدھر ہوگیا، زندگی پاگیا
جس طرف اُٹھ گئی دَم میں دَم آگیا
اُس نگاہِ عنایت پہ لاکھوں سلام
ڈوبا سورج کسی نے بھی پھیرا نہیں
کوئی مثلِ یداللہ دیکھا نہیں
جس کی طاقت کا کوئی ٹھکانہ نہیں
جس کو بارِ دو عالم کی پرواہ نہیں
ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام
جب ہوا ضَو فِگن دین و دنیا کا چاند
آیا خَلوَت سے جَلوَت میں اَسْرٰی کا چاند
نِکلا جس وقتِ مَسعودِ، بطحا کا چاند
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروزِ ساعت پہ لاکھوں سلام
حق کے محرم اِمام التّقٰے وَانّقٰے
ذاتِ اکرم امام التّقٰے وَانّقٰے
قطبِ عالم التّقٰے وَانّقٰے
غوثِ اعظم التّقٰے وَانّقٰے
جلوۂ شانِ قدرت پہ لاکھوں سلام
مرشدی شاہ احمد رضا خاں رضا
فیضیابِ کمالات حسّاں رضا
ساتھ اختر بھی ہوں زمزمہ خواں رضا
جبکہ خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضا
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
آئے جنابِ مصطفٰے ، اُن پہ درود اور سلام
آیۂ رحمتِ خدا، اُن پہ درود اور سلام
خاتم جملہ انبیاء، اُن پہ درود اور سلام
اُن پہ صلوٰۃ دائما ، اُن پہ درود اور سلام
صلِّ علیٰ محمد ۔۔۔صلِّ علیٰ محمد
قطرہ ہے بحرِ کائنات اس کے یم وجود کا
ذرّہ ہے بزم دو جہاں، آبروئے شہود کا
مژدۂ بخشش گناہ فیض ہے اُس کے جود کا
امتیانِ مصطفٰے وقت ہے یہ درود کا
صلِّ علیٰ محمد ۔۔۔صلِّ علیٰ محمد
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
خیر البشر پر لاکھوں سلام لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
عرشِ بریں تک چرچا ترا شمس و قمر ہیں صدقہ ترا
اۓ ماہِ کامل حسن تمام خیر البشر پہ لاکھوں سلام
رب کی خوشی ہے منشا ترا منشائے رب ہے تیری رضا
تر ا سن ہے رب کا کاپم خر الر ب پہ لاکو ں سا م
روزِ ازل جو چمکا تھا نُور محشر ہو گا اس کا ظہور
اوّل سے آخر ترھا ہی نام خیر البشر پہ لاکھوں سلام
جن ّوملائک تیرے غلام سب سے سوا ہے تیرا مقام
یٰسین و طٰہٰ تیرے ہی نام خیر البشر پر لاکھوں سلام
سب کو مری ہو یہ ماپم پں س مدیے بن کر غاැم
پڑھےہ درود اور پڑھےب ساeم خرٍ الر س پہ لاکو ں سا م
ترسی ثار ہے مراا نببش قربان تھ پر جانِ ادیب
تھس پر تدمق عالم تابم خرک الريْ پہ لاکو ں ساැم
در پہ تیرے ہو کے حاضر تجھے صد سلام کرنا
میری زندگی کا مقصد یہ ہے ایک کام کرنا
تِرے نورِ نقشِ پا سے چَھٹی ظلمتیں جہاں کی
ہے جہانِ کُل پہ لازم تیرا احترام کرنا
یہ سبق ملا ہے مجھ کو درِ مکتب ِنبی سے
کہ نہ خود غلام ہونا ،نہ کسے غلام کرنا
تِری راہ چلے رہتے تو کبھی نہ ہوتے رسوا
تو ہی پھر سے اب خدارا !ہمیں راست کام کرنا
جو ہم آج کر رہے ہیں ذرا اُس پر غور کرلیں
وہ ہی کررہے ہیں ہم کیا جو تھا اصل کام کرنا
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
رسولِ معظم سلامٌ علیکم
نبیِ مکرم سلامٌ علیکم
ثناء تیری کرتا ہے قرآں کے اندر
خدائے دو عالم ، سلامٌ علیکم
تیری یاد میں ایسی ساعت بھی آئے
میری آنکھ ہو نم سلامٌ علیکم
یہ رب کی عطا ہے، یہ رب کا کرم
ثناء خواں تیرے ہم سلامٌ علیکم
ہمیں ہے بھروسہ شفاعت پہ تیری
مٹا حشر کا غم سلامٌ علیکم
قیامت کے دن ساری مخلوق ہوگی
تیرے زیرِ پرچم سلامٌ علیکم
یہ دیکھا ہے اکثر ہوا دردِ فرقت
تیرے ذکر سے کم سلامٌ علیکم
لبوں پر رہے اس ریاضِ حزیں کے
تیرا ذکر ہر دم سلامٌ علیکم
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
سلامٌ علیک اے حبیبِ خدا
سلامٌ علیک اے حقیقت نما
سلامٌ علیک اے مددگارِ دیں
سلامٌ علیک اے شہِ انبیا
سلامٌ علیک اے شفائے خلیل
سلامٌ علیک اے شہِ دوسرا
سلامٌ علیک اے حسین و جمیل
سلامٌ علیک اے مہِ اصفیا
سلامٌ علیک اے معینِ خلیل
سلامٌ علیک اے کرم آشنا
بروزِ جزا عاصیوں کے لیے
نہیں کوئی حامی تمہارے سوا
ہیں مشتاق مدت سے دیدار کے
دکھا دو ہمیں چہرۂ پُر ضیا
برا ہے جدائی میں احمد کا حال
دل و جاں سے وہ آپ پر ہے فدا
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
سب سے اولیٰ و اعلیٰ بالا و والا ہمارا نبی
اپنے مولا کا پیا را ہمارا نبی
دونوں عالم کا دولاٰ ہمارا نبی
بزم ِ آخر کا شمع فروزاں ہوا
نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی
جن کے تلوؤں کا دھون ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی
خلق سے اولیا ء اولیاء سے رُسل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی
جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
اِن کا اُن کا تمہارا ہمارا نبی
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچّا ہمارا نبی
کیا خبر کتنے تارے کھلے چُھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی
سارے اُونچوں میں اُونچا سمجھےم جسے
ہے اُس اونچے سے اونچا ہمارا نبی
غم زدوں کو رضا مژدہ دیجے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی صلّی الہا عہپہ وآلہٖ وسم
سب سے اعلیٰ عزّت والے غلبہ و قہر و طاقت والے
خدمت والے کرامت والے تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
رب کے پیارے راج دلارے ہم ہیں تمہارے تم ہو ہمارے
اۓ دامانِ رحمت والے تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
عرشِ عُلیٰ پر رب نے بُلایا اپنا جلوۂ خاص دکھایا
خلوت والے جلوت والے تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
آپ کا خادم ہے فرش کی نزہت اور قدم ہے عرش کی زینت
حسن و جمال ولطافت والے تم پہ لاکھوں سَلام
تم پہ لاکھوں سلام
خواب میں اپنا جلوہ دکھاؤ نوری کو تم نوری بناؤ
اۓ چمکیلی رنگت والے تم پہ لاکھوں سلام
تم پہ لاکھوں سلام
سب سے اَعلیٰ عزت والے
غلبہ و قہر و طاقت والے
حرمت والے کرامت والے
تم پر لاکھوں سلام
ظاہر باہر سیادَت والے
غالب قاہر رِیاست والے
قوت والے شہادَت والے
تم پر لاکھوں سلام
نورِ علم و حکمت والے
نافذ جاری حکومت والے
رب کی اَعلیٰ خلافت والے
تم پر لاکھوں سلام
آپ کا چاہا رب کا چاہا
رب کا چاہا آپ کا چاہا
رب سے ایسی چاہت والے
تم پر لاکھوں سلام
سب سے اعلیٰ عزّت والے
غلبہ و قہر و طاقت والے
خدمت والے کرامت والے
تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
رب کے پیارے راج دلارے
ہم ہیں تمہارے تم ہو ہمارے
اۓ دامانِ رحمت والے
تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
عرشِ عُلیٰ پر رب نے بُلایا
اپنا جلوۂ خاص دکھایا
خلوت والے جلوت والے
تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
آپ کا خادم ہے فرش کی نزہت
اور قدم ہے عرش کی زینت
حسن و جمال ولطافت والے
تم پہ لاکھوں سَلام
تم پہ لاکھوں سلام
خواب میں اپنا جلوہ دکھاؤ
نوری کو تم نوری بناؤ
اۓ چمکیلی رنگت والے
تم پہ لاکھوں سلام
تم پہ لاکھوں سلام
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
سب سے بالا و اعلٰی ہمارا نبی ﷺ
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی
دونوں عالم کا دولہا ہمارا نبی ﷺ
بزم آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اول کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لےکر آیا ہمارا نبی ﷺ
جن کے تلوؤں کا دُھوَن ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ
خلق سے اولیاء، اولیاء سے رُسل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
جیسے سب کا خدا یک ہے ویسے ہی
اِن کا، اُن کا تمہارا ہمارا نبی ﷺ
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی ﷺ
غمزدوں کو رضاؔ مژدہ دیجے کے ہے
بیکسوں کا سہارا ہمارا نبی ﷺ
شمس الضّحٰی پر لاکھوں سلام
بدر الدّجٰی پر لاکھوں سلام
اعلیٰ تیرا مقام سب انبیاء کا تو ہے امام
کل اولیاء تیرے غلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
ہے حکمرانی کس شان سے قائم ہے تیرے فیضان سے
دُنیا و دین کا سارا نظام شمسُ الضّحٰی پر لاکھوں سلام
ہر رُخ سے ایمان ہے سُرخرو ظاہر بھی تو ہے باطن بھی تو
دل میں درود اور لب پر سلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
تیری عطا کی کیا بات ہے ابرِ کرم کی برسات ہے
ردِّ بلا ہے تیرا ہی نام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
سب پل رہے ہیں در سے تیرے سب پارہے ہیں گھر سے تیرے
اس میں نہیں ہے کوئی کلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
اتنا کرم تو فرمائیے روضے پہ سب کو بلوائیے
حاضر یہاں ہیں جتنے غلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
انجم کے آقا انجم ہی کیا تیرے بھکاری تیرے گدا
سارے خواص اور سارے عوام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
صاحبِ تاجِ عزت پہ لاکھوں سلام
واقفِ رازِ فطرت پہ لاکھوں سلام
قاسمِ کنزِ نعمت پہ لاکھوں سلام
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
جس کو بے چین رکھتا تھا اُمت کا غم
نیک و بد پر رہا جس کا یکساں کرم
وہ حبیبِ خدا، وہ شفیعِ اُمم
شہریارِ ارم، تاج دارِ حرم
نوبہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام
خواجہ تاش نصیر ثنا خواں، رضا
وہ بریلی کے احمد رضا خاں رضا
لاکے صف میں مجھے ان کے درباں، رضا
مجھ سے خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضا
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
علیک السلام اے امین الٰہی
کہا جو خدا نے وہ تو نے سنایا
علیک السلام اے رفیع المدارج
کسی نے نہیں تیرے رتبے کو پایا
علیک السلام اے ستودہ خصائل
فدا خلق پہ تیرے اپنا پرایا
علیک السلام اے امانِ دو عالم
تیرا دامن لطف ہے سب پہ چھایا
علیک السلام اے محبِ غریباں
ترے علم نے بارِ اُمت اُٹھایا
علیک السلام اے تجھے ذاتِ حق نے
جو مرسل بنایا تو آخر دکھایا
علیک السلام اے شہنشاہِ وحدت
کہ توحید کا تونے سکہ بٹھایا
علیک السلام اے طبیبِ نہانی
دلوں میں جو تھے روگ سب کو مٹایا
علیک السلام اے سوارِ سبک رو
کسی نے تری گرد راہ کو نہ پایا
علیک السلام اے ہدایت کے مرکز
تجھے حق نے انسان کامل بنایا
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
گلِ باغِ رسالت پہ لاکھوں سلام
اس بہارِ شریعت پہ لاکھوں سلام
جس کے سائے میں عاصی چھپیں حشر میں
ایسے دامانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
جس کی آغوشِ رحمت نے ہم کو لیا
اس کی الفت، محبت پہ لاکھوں سلام
فکرِ امت میں جس کے کٹے روز و شب
ایسے حامیٔ اُمت پہ لاکھوں سلام
جس کی صورت سے ظاہر ہو شانِ خدا
ایسی نورانی صورت پہ لاکھوں سلام
جس نے عالم دو عالم کو مہکا دیا
اس کی زلفوں کی نکہت پہ لاکھوں سلام
جس سے محمود روشن کیے دو جہاں
اس کی شمعِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
کلام میّسر نہیں
میرے سلطانِ باوقار سلام
شہریاروں کے شہریار سلام
اے شہِ عرشِ اقتدار سلام
اے مدینے کے تاجدار سلام
اے غریبوں کے غمگسار سلام
میرے ملجا پہ، میرے ماویٰ پر
میرے سرور پہ میرے مولا پر
میرے مالک پہ میرے داتا پر
میرے پیارے پہ میرے آقا پر
میری جانب سے لاکھ بار سلام
جبکہ میری تلاش حشر میں ہو
بندہ رسوا نہ کاش حشر میں ہو
لطفِ حق لطف پاش حشر میں ہو
پردہ میرا نہ فاش حشر میں ہو
اے میرے حق کے راز دار سلام
پُر مسرترہا قیامت میں
محوِ مدحت رہا قیامت میں
زیرِ رحمت رہا قیامت میں
وہ سلامت رہا قیامت میں
پڑھ لیے جس نے دل سے چار سلام
موہنی آواز والے
غیب والے، راز والے
بے کسوں کے ناز والے
ہو کرم، اعجاز والے
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
یا حبیب سلامٌ علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
سرورِ ہر دو جہاں ہو
غم گسارِ بے کساں ہو
رہنمائے رہبراں ہو
تم ہی میرِ کارواں ہو
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
یا حبیب سلامٌ علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
ایک دیوانہ ملا تھا
پاؤں سب کے پڑ رہا تھا
ہو کے بیکل رو رہا تھا
دست بستہ کہہ رہا تھا
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
یا حبیب سلامٌ علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
مصطفٰے شانِ قدرت پہ لاکھوں سلام
اولیں نقشِ خلقت پہ لاکھوں سلام
قائلِ وحدہٗ لاشریک لہٗ
ماحی بدعت پہ پہ لاکھوں سلام
بھیڑ میں چوم لیں شاہ کی جالیاں
اے نظر تیری ہمت پہ لاکھوں سلام
کس کی چوکھٹ پہ دے رہا ہے تو صدا
اے گدا تیری قسمت پہ لاکھوں سلام
ان کی آمد کا سن کر جو ہوگا بپا
ایسے شورِ قیامت پہ لاکھوں سلام
چار یارانِ حضرت پہ ہر دم درود
ان کے دورِ خلافت پہ لاکھوں سلام
شاہِ بغداد غوث الورٰی محیِ دیں
آبروئے طریقت پہ لاکھوں سلام
کیجیے بند آنکھیں نصیرؔ اور پھر
بھیجیے ان کی صورت پہ لاکھوں سلام
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
تڑپتے ہیں تیرے غلام اُن سے کہنا
ہو جب سامنے سبز گُنبد تمہارے
نگاہِ عقیدت سے دامن پسارے
ہے حاضر تمہارا غلام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
بڑی چاہتوں سے ہے اِس در کو پایا
پڑا ہی رہوں دَرنہ چھوٹے تمہارا
نہ جاؤں گا اب تشنہ کام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
پھریں کب تلک در بدر بے ٹھکانے
کِسے جائیں ہم اپنے دل کی سنانے
تمہی تو بناتے ہو کام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
اِسی آرزو میں گزرتے رہے دِن
کہ پہنچیں دیارِ نبی ہم بھی لیکن
نہیں ہے کوئی انتظام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
گما اس طرح شاہا اپنی ولا میں
خُمارِ محبت ہو ہر اک ادا میں
یونہی ہو بسر صبح و شام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
شریعت پہ اُٹھے میرا جو قدم ہو
وظیفہ تیرے نام کا دم بدم ہو
یہ ہو عمر یونہی تمام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
دِکھا دو انس کو وہ دلکش نظارے
ترستے ہیں جن کو مسلمان سارے
یہ باتیں بصد احترام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
تجھ پر خدا کی رحمت اے عازم مدینہ نورِ محمدی سے روشن ہو تیرا سینہ
جب ساحل عرب پر پہنچے تیرا سفینہ اس وقت سر جھکا کر للہ با قرینہ
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
ساحل پہ آتے آتے موجوں کو چوم لینا موجوں کے بعد دلکش ذرّوں کو چوم لینا
اس پاک سرزمین کی راہوں کو چوم لینا پھولوں کو چوم لینا کانٹوں کو چوم لینا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
راہِ طلب کی لذت جب قلب کو مزا دے عشق نبیٔ مرسل جب روح کو جِلادے
جب سوز عاشقانہ جذبات کو جگادے ہستی کا ذرّہ ذرّہ جب آہ کی صدا دے
والشمس کی ضیا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
دربارِ مصطفٰے کی حاصل ہو جب حضوری پیش نظر ہو جس دم وہ بارگاہِ نوری
ہو دُور رنج وکلفت مِٹ جائے فکرِ دوری دیدارِ مصطفٰے کی جب آرزو ہو پوری
محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
روضے کی جالیوں کے جس دم قریب جا رو رو کے حالِ مُسلم سرکار کو سُنانا
بے ساختہ مچلنا جوشِ جنوں دکھانا سینے میں بسانا آنکھوں میں بھی بسانا
پھر نورِ حق نماسے میرا سلام کہنا
سُلطان انبیاء سے میرا سلام کہنا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
تجھ پر خدا کی رحمت اے عازم
مدینہ نورِ محمدی سے روشن ہو تیرا سینہ
جب ساحل عرب پر پہنچے تیرا سفینہ
اس وقت سر جھکا کر لِلّٰہ با قرینہ
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
ساحل پہ آتے آتے موجوں کو چوم لینا
موجوں کے بعد دلکش ذرّوں کو چوم لینا
اس پاک سرزمین کی راہوں کو چوم
لینا پھولوں کو چوم لینا کانٹوں کو چوم لینا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
راہِ طلب کی لذت جب قلب کو مزا دے
عشق نبیٔ مرسل جب روح کو جِلادے
جب سوز عاشقانہ جذبات کو جگادے
ہستی کا ذرّہ ذرّہ جب آہ کی صدا دے
والشمس کی ضیا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
دربارِ مصطفٰے کی حاصل ہو جب حضوری
پیش نظر ہو جس دم وہ بارگاہِ نوری
ہو دُور رنج وکلفت مِٹ جائے فکرِ دوری
دیدارِ مصطفٰے کی جب آرزو ہو پوری
محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
روضے کی جالیوں کے جس دم قریب جا نا
رو رو کے حالِ مُسلم سرکار کو سُنانا
بے ساختہ مچلنا جوشِ جنوں دکھانا
سینے میں بسانا آنکھوں میں بھی بسانا
پھر نورِ حق نماسے میرا سلام کہنا
سُلطان انبیاء سے میرا سلام کہنا
محبوبِ ذوالکرم تک میرا سلام لے جا
سلطانِ ذی حشم تک میرا سلام لے جا
شاہنشہِ عجم تک میرا سلام لے جا
دربارِ محترم تک میرا سلام لے جا
بادِ صبا! حرم تک میرا سلام لے جا
بزمِ شہِ اُم تک میرا سلام لے جا
پھراے صبا! ادب سے میرا سلام کہنا
سرکارِ دو جہاں سے میرا سلام کہنا
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
یا حبیبِ احمدِ مجتبیٰ دلِ مبتلا کا سلام لو
جو وفا کی راہ مین کھو گیا اسی گمشدہ کا سلام لو
میں طلب ساے باز نہ آؤں گا تو کرم کا ہاتھ بڑھائے جا
جو تیرے کرم ساے ہیں آشنا اسی آشنا کا سلام لو
میری حاضری ہو مدینے میں مِلے لطف مجھ کو بھی جینے میں
تیرا نور ہو میرے سینے میں میری اس دُعا کا سلام لو
وہ حُسین جس نے چھڑک کے خون چمنِ وفا کو ہرا کیا
اس جانثار کا واسطہ کہ ہر اک گدا کا سلام لو
کوئی مر رہا ہے بہشت پر کوئی چاہتا ہے نجات کو
میں تجھی کو چاہوں خدا کرے میری اس دعا کا سلام لو
تمام اولیاء کے بلند سر ہیں قدم پہ جنکے جُھکے ہوئے
اُسی پیارے غوث کا واسطہ ہے بے کسوں کا سلام لو
یہ قول سچ ہے حبیب داور، درود تم پر سلام تم پر
تمہارا کوئی نہیں ہے ہمسر ، درود تم پر سلام تم پر
ہم عاصیوں کا سہارا تم ہو ، کہ جس دل سے پکارا تم ہو
ہو رہنما تم، تمہیں ہو رہبر، درود تم پر سلام تم پر
تمہارا رتبہ ہے اونچا سب سے ، کہ تم ہو اعلیٰ و بالا سب سے
ہو چاند تم تو صحابہ اختر ، درود تم پر سلام تم پر
ہو دھوپ محشر میں تیز جس دن، تپش سے سب کے بدن جلے ہوں
عطا ہو رحمت کی ہم کو چادر، درود تم پر سلام تم پر
نزولِ رحمت تمہارے دم سے ، حصولِ برکت تمہاری نسبت
رسولِ اکرم ﷺحضورِ انورﷺ، درود تم پر سلام تم پر
شعورِ جیون تمہی نے بخشا، تمہی نے رستا دکھایا سیدھا
تمہی ہو بھٹکے ہوؤں کے رہبر، درود تم پر سلام تم پر
قلوبِ عالم میں بستے تم ہو، کہ روحِ دنیا میں رہتے تم ہو
تمہارا چرچا رہے گاگھرگھر، درود تم پر سلام تم پر
وہ حجرِ اسود، وہ آبِ زم زم، وہ غار و پتھر ، ستون و منبر
تمہاری نسبت ملے ہیں گوہر ، درود تم پر سلام تم پر
ہے ہجرِ طیبہ میں آنکھ پُرنم ، مجھے بھی خوشیوں بھرا دو جیون
غموں کی اوڑھے ہوں سر پر چادر، درود تم پر سلام تم پر
جو جسم و جاں میں ہیں زخم آئے دکھاؤں کیسے، بتاؤں کیسے
ہو چارہ گر تم مسیحا اکبر، درود تم پر سلام تم پر
کہانی غم کی تمہیں سناؤں ، فسانہ دکھ کا کہوں گا تم سے
ہو تم ہی پُرسانِ حالِ مضطر، دورد تم پر سلام تم پر
طلب ہے ہم کو کرم کی آقاﷺ، ہمیں ہے رحمت کا آسرا بھی
پڑے ہیں دکھ کے سروں پہ پتھر، درود تم پر سلام تم پر
جدائی کا بھی عجب مزا ہے مگر دو اذنِ سفر خدارا
کہ رکھو مرہم کو زخمِ دل پر، درود تم پر سلام تم پر
نظر کو میری دکھا دو جلوہ کہ دل کو مرے قرار آئے
صدائیں دیتا ہے دل یہ مضطر ، درود تم پر سلام تم پر
جبینِ خورشید و ماہ و انجم جھکی ہے سب کی تمہارے در پر
فرشتے تم سے نہیں ہیں بہتر، درود تم پر سلام تم پر
ہیں صبحیں شاعر بہاروں جیسی، سہانی جس کی ہیں ساری شامیں
حسیں وہاں کا دکھا دو منظر، درود تم پر سلام تم پر
یا نبی سَلامُ عَلَیۡکَ یا رسول سلامُ عَلَیۡکَ
یا حبیب سَلَامُ عَلَیۡکَ صَلوٰۃُ اللہ عَلَیۡکَ
یا نبی سَلامُ عَلَیۡکَ
اَنۡتَ شمسٌ اَنۡتَ بَدرٌ اَنۡتَ لُورٌ فَوۡقَ نُورٌ
اَنۡت وَّ عَالِی اَنۡتَ مِصۡبَاحُ الصدورِ
یا نبی سَلَامُ عَلَیۡکَ
یَا حَبِیۡبِی یا مُحمَّد یَا عروسُ الخافقِین
یَا مُوَیَّدُ یَا مُحَمَّد یا اِمَامَ الۡقِبۡلتَیۡنِ
یا نبی سَلَامُ عَلَیۡکَ
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
رحمتوں کے تاج والے
دو جہاں کے راج والے
عرش کے معراج والے
عاصیوں کے لاج والے
یا نبی سلامٌ علیک ، یا رسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک ، صلوٰۃ اللہ علیک
ہے یہ حسرت در پہ آئیں
اشک کے دریا بہائیں
داغ سینے کے دکھائیں
سامنے ہو کر سنائیں
یا نبی سلامٌ علیک ، یا رسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک ، صلواتُ اللہ علیک
جان کر کافی سہارا
لے لیا ہے در تمہارا
خلق کے وارث خدارا
لو سلام اب تو ہمارا
یا نبی سلامٌ علیک، یارسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک، صلواتُ اللہ علیک
میرے مولا ، میرے سرور
ہے یہی ارمان اکبر
پہلے قدموں میں رکھے سر
پھر کہے یہ سر کو اُٹھا کر
یا نبی سلامٌ علیک، یارسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک، صلواتُ اللہ علیک
یا نبی تم پہ بار بار سلام
بے عدد اور بے شمار سلام
روزِ اوّل سے لے کے تابہ ابد
آپ پر روز سو ہزار سلام
یہ بھی تھوڑا ہے آپ کی خاطر
بھیجیے گر کروڑ بار سلام
عرض کرتا ہوں یا رسول اللہ
کافی خستہ و نزار سلام
سیدِ کائنات و خیر الانام
اُن کے اوپر ہزار بار سلام
یا شفیع الوریٰ سلامٌ علیک
یا نبی الھدیٰ سلامٌ علیک
خاتم الانبیآء سلامٌ علیک
سید الاصفیاء سلامٌ علیک
لیلۃ اسریٰ بہٖ قالت الانبیآء
مرحبا مرحبا سلامٌ علیک
واجبٌ حُبُّک علی المخلوق
یا حبیب العُلیٰ سلامٌ علیک
اعظم الخلق اشرف الشرفآء
افضل الاذکیا سلامٌ علیک
انک مقصدی و ملجا ئی
انک مدّعا سلام علیک
اشفعی یا حبیبی یوم الجزاء
انت شافعنا سلامٌ علیک
سیدی یا حبیبی مولائی
لک قلبی فداک سلامٌ علیک
ھٰذا قولُ عُلامک عشقی
منہ یا مُصطفٰے سلامٌ علیک
آئے جنابِ مصطفٰے ، اُن پہ درود اور سلام
آیۂ رحمتِ خدا، اُن پہ درود اور سلام
خاتم جملہ انبیاء، اُن پہ درود اور سلام
اُن پہ صلوٰۃ دائما ، اُن پہ درود اور سلام
صلِّ علیٰ محمد ۔۔۔صلِّ علیٰ محمد
قطرہ ہے بحرِ کائنات اس کے یم وجود کا
ذرّہ ہے بزم دو جہاں، آبروئے شہود کا
مژدۂ بخشش گناہ فیض ہے اُس کے جود کا
امتیانِ مصطفٰے وقت ہے یہ درود کا
صلِّ علیٰ محمد ۔۔۔صلِّ علیٰ محمد
اختر برج رفعت پہ لاکھوں سلام
آفتابِ رسالت پہ لاکھوں سلام
مجتبٰے شانِ قدرت پہ لاکھوں سلام
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام
جس کی عظمت پہ صدقے وقارِحرم
جس کی زلفوں پہ قرباں بہارِحرم
نوشۂ بزمِ پروردگارِ حرم
شہریارِ ارم تاج دارِ حرم
نو بہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام
جس کے قدموں پہ سجدہ کریں جانور
مُنہ سے بولیں شجر دیں گواہی حجر
وہ ہیں محبوبِ ربّ مالکِ بحرو بر
صاحبِ رجعتِ شمس وشقُّ القمر
نائبِ دستِ قدرت پہ لاکھوں سلام
لا مکاں کی جبیں بہرِ سجدہ جُھکی
رِفعتِ منزلِ عرش اعلیٰ جُھکی
عظمتِ قبلۂ دینِ و دنیا جُھکی
جن کے سجدے کو محرابِ کعبہ جُھکی
اُن بھوؤ ں کی لطافت پہ لاکھوں سلام
جس کے جلوے زمانے میں چھانے لگے
جس کی ضَوء سے اندھیرے ٹھکانے لگے
جس سے ظلمت کرے نور پانے لگے
جس سے تاریک دل جگمگانے لگے
اُس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام
پڑ گئی جس پہ محشر میں بخشا گیا
دیکھا جس سَمت ابرِ کرم چھا گیا
رُخ جدھر ہوگیا، زندگی پاگیا
جس طرف اُٹھ گئی دَم میں دَم آگیا
اُس نگاہِ عنایت پہ لاکھوں سلام
ڈوبا سورج کسی نے بھی پھیرا نہیں
کوئی مثلِ یداللہ دیکھا نہیں
جس کی طاقت کا کوئی ٹھکانہ نہیں
جس کو بارِ دو عالم کی پرواہ نہیں
ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام
جب ہوا ضَو فِگن دین و دنیا کا چاند
آیا خَلوَت سے جَلوَت میں اَسْرٰی کا چاند
نِکلا جس وقتِ مَسعودِ، بطحا کا چاند
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروزِ ساعت پہ لاکھوں سلام
حق کے محرم اِمام التّقٰے وَانّقٰے
ذاتِ اکرم امام التّقٰے وَانّقٰے
قطبِ عالم التّقٰے وَانّقٰے
غوثِ اعظم التّقٰے وَانّقٰے
جلوۂ شانِ قدرت پہ لاکھوں سلام
مرشدی شاہ احمد رضا خاں رضا
فیضیابِ کمالات حسّاں رضا
ساتھ اختر بھی ہوں زمزمہ خواں رضا
جبکہ خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضا
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
السلام اے خاتمِ پیغمبراں
السلام اے سرفرازِ سروراں
السلام اے مبدائرِ ابتدا
السلام اے منتہائے انتہا
السلام اے مفخرِ اُم الکتاب
السلام اے شافعِ یوم الحساب
السلام اے عاصیوں کے تکیہ گاہ
اُمتِ کمزور کے پشت و پناہ
السلام اے نامرادوں کے مراد
السلام اے خاصۂ رب العباد
السلام اللہ کا تجھ پر سلام
ہر گھڑی، ہر لحظہ ہر دم تا دوام
السلام اے نورِ ذاتِ لم یزل
السلام اے تو ہی تھا روزِ ازل
ہو یہ کہتے کہتے میرا اختتام
السلام اے عینِ ایماں السلام
آمنہ کا جسے چاند کہتی ہے خلق
اس مِہ اوجِ عظمت پہ لاکھوں سلام
چاند تارون کو جس سے ملیں تابشیں
اُس کے جلوؤں کی وسعت پہ لاکھوں سلام
جس کی عزت کے وعدے خدا نے لیے
اُس کی توقیر و عزت پہ لاکھوں سلام
جس نے دیکھا جمالِ خدا بے حجاب
اُس کی عینی شہادت پہ لاکھوں سلام
جس نے من زار قبری کا مژدہ دیا
اُس کی نوری تربت پہ لاکھوں سلام
جس کی ہر جنبشِ لب ہے وقفِ دعا
اُس دعا، اُس اجابت پہ لاکھوں سلام
دستِ بستہ ضیا چل کے پھر کیجیے
اپنے آقا کی تربت پہ لاکھوں سلام
اۓ شہنشاہِ مدینہ ! الصلوٰۃ والسلام
زینتِ عرشِ معلّٰی الصلوٰۃ والسلام
رَبِّ ھَبۡ لِیۡ اُمَّتِیۡکہتے ہوئے پیدا ہوئے
رب نے فرمایا کہ بخشا الصلوٰۃ والسلام
سر جھکاکر باادب عشقِ رسول اللہ میں
کہہ رہا تھا ہر سِتارہ الصلوٰۃ والسلام
مؤمنو! پڑھتے رہو تم اپنے آقا پر درود
ہے فرشتوں کا وظیفہ الصلوٰ ۃ والسلام
جب فرشتے قبر میں جلوہ دکھا ئیں آپ کا
ہو زباں پر پیارے آقا الصلوٰۃ والسلام
میں وہ سُنی ہوں جؔمیل قادری مرنے کے بعد
میرا لاشہ بھی کہے گا الصلوٰۃ والسلام
اے صبا لے جا مدینے کو پیام عرض کردے ان سے با صد احترام
اے مکینِ گنبدِ خضرا سلام اے شکیبِ ہر دل شیدا سلام
اب مدینے میں مجھے بُلوائیے اپنے بیکس پر کرم فرمائیے
بُلبلِ بے پر پہ ہو جائے کرم اشیانش دِہ بگلزار حرم
ہند کا جنگل مجھے بھاتا نہیں بس گئی آنکھوں میں طیبہ کی زمیں
زندگی کے ہیں مدینے میں مزے عیش جو چاہے مدینے کو چلے
ہے مدینے چشمۂ آبِ حیات زندگی کو ہے مدینے میں ثبات
خلد کی خاطر مدینہ چھوڑدوں اِیں خیال است ومحال است وجنوں
خُلد کے طالب سے کہدو بے گماں طالب طیبہ کی طالب ہے جناں
مجھ سے پہلے میرا دل حاضر ہوا ارضِ طیبہ کس قدر ہے دِلرُبا
کتنی پیاری مدینے کی چمک روشنی ہی روشنی ہے تافلک
کتنی بھینی ہے مدینے کی مہک بس گئی بوئے مدینہ عرش تک
یا رسول اللہ از رحمت نگر در بقیع پاک خواہم مُستقر
بس انوکھی ہے مدینے کی بہار رشکِ صد گل ہیں اسی گلشن کے خار
کتنی روشن ہے یہاں ہر ایک شب ہر طرف ہے تابشِ ماہِ عرب
کیا مدینے کو ضرورت چاند کی ماہِ طیبہ کی ہے ہر سو چاندنی
نور والے صاحب معراج ہیں مہر و ماہ ان کے سبھی محتاج ہیں
اے خوشابختِ رسائے اخترت باز آور دِی گدارا بردرت
اۓ مدینے کے تاجدار تجھے اہل ایمان سلام کہتے ہیں
تیرے عشاق تیرے دیوانے، جانِ جاناں سلام کہتے ہیں
تیری فرقت میں بے قرار ہیں جو ہجر طیبہ سے دل فگار ہیں
وہ طلب گارِ دیدار رو رو کر اے میری جان سلام کہتے ہیں
جن کو دُنیا کے غم ستاتے ہیں ٹھوکریں دربدر جو کھاتے ہیں
غم نصیبوں کے چارہ گر تم کو وہ پریشان سلام کہتے ہیں
عشق سرور میں جو تڑپتے ہیں حاضری کے لیے مچلتے ہیں
اذن طیبہ کی آس میں آقا وہ پُر ارمان سلام کہتے ہیں
تیرے روضے کی جالیوں کے قریں ساری دنیا سے میرے سردردیں
کتنے خوش بخت روز آ آکر تیرے مہمان سلام کہتے ہیں
آ رزوۓ حرم ہے سینے میں اب تو بلوائیے مدینے میں
تجھ سے تجھ ہی کو مانگتے ہیں جو وہ مسلمان سلام کہتے ہیں
آپ عطار کیوں پریشاں ہیں عاصیوں پر بھی وہ مہرباں ہیں
وہ کرم خاص ان پر کرتے ہیں جو مسلمان سلام کہتے ہیں
خیر البشر پر لاکھوں سلام لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
عرشِ بریں تک چرچا ترا شمس و قمر ہیں صدقہ ترا
اۓ ماہِ کامل حسن تمام خیر البشر پہ لاکھوں سلام
رب کی خوشی ہے منشا ترا منشائے رب ہے تیری رضا
تر ا سن ہے رب کا کاپم خر الر ب پہ لاکو ں سا م
روزِ ازل جو چمکا تھا نُور محشر ہو گا اس کا ظہور
اوّل سے آخر ترھا ہی نام خیر البشر پہ لاکھوں سلام
جن ّوملائک تیرے غلام سب سے سوا ہے تیرا مقام
یٰسین و طٰہٰ تیرے ہی نام خیر البشر پر لاکھوں سلام
سب کو مری ہو یہ ماپم پں س مدیے بن کر غاැم
پڑھےہ درود اور پڑھےب ساeم خرٍ الر س پہ لاکو ں سا م
ترسی ثار ہے مراا نببش قربان تھ پر جانِ ادیب
تھس پر تدمق عالم تابم خرک الريْ پہ لاکو ں ساැم
در پہ تیرے ہو کے حاضر تجھے صد سلام کرنا
میری زندگی کا مقصد یہ ہے ایک کام کرنا
تِرے نورِ نقشِ پا سے چَھٹی ظلمتیں جہاں کی
ہے جہانِ کُل پہ لازم تیرا احترام کرنا
یہ سبق ملا ہے مجھ کو درِ مکتب ِنبی سے
کہ نہ خود غلام ہونا ،نہ کسے غلام کرنا
تِری راہ چلے رہتے تو کبھی نہ ہوتے رسوا
تو ہی پھر سے اب خدارا !ہمیں راست کام کرنا
جو ہم آج کر رہے ہیں ذرا اُس پر غور کرلیں
وہ ہی کررہے ہیں ہم کیا جو تھا اصل کام کرنا
رسولِ معظم سلامٌ علیکم
نبیِ مکرم سلامٌ علیکم
ثناء تیری کرتا ہے قرآں کے اندر
خدائے دو عالم ، سلامٌ علیکم
تیری یاد میں ایسی ساعت بھی آئے
میری آنکھ ہو نم سلامٌ علیکم
یہ رب کی عطا ہے، یہ رب کا کرم
ثناء خواں تیرے ہم سلامٌ علیکم
ہمیں ہے بھروسہ شفاعت پہ تیری
مٹا حشر کا غم سلامٌ علیکم
قیامت کے دن ساری مخلوق ہوگی
تیرے زیرِ پرچم سلامٌ علیکم
یہ دیکھا ہے اکثر ہوا دردِ فرقت
تیرے ذکر سے کم سلامٌ علیکم
لبوں پر رہے اس ریاضِ حزیں کے
تیرا ذکر ہر دم سلامٌ علیکم
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
سب سے بالا و اعلٰی ہمارا نبی ﷺ
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی
دونوں عالم کا دولہا ہمارا نبی ﷺ
بزم آخر کا شمعِ فروزاں ہوا
نورِ اول کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لےکر آیا ہمارا نبی ﷺ
جن کے تلوؤں کا دُھوَن ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ
خلق سے اولیاء، اولیاء سے رُسل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
جیسے سب کا خدا یک ہے ویسے ہی
اِن کا، اُن کا تمہارا ہمارا نبی ﷺ
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی ﷺ
غمزدوں کو رضاؔ مژدہ دیجے کے ہے
بیکسوں کا سہارا ہمارا نبی ﷺ
سب سے اعلیٰ عزّت والے
غلبہ و قہر و طاقت والے
خدمت والے کرامت والے
تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
رب کے پیارے راج دلارے
ہم ہیں تمہارے تم ہو ہمارے
اۓ دامانِ رحمت والے
تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
عرشِ عُلیٰ پر رب نے بُلایا
اپنا جلوۂ خاص دکھایا
خلوت والے جلوت والے
تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
آپ کا خادم ہے فرش کی نزہت
اور قدم ہے عرش کی زینت
حسن و جمال ولطافت والے
تم پہ لاکھوں سَلام
تم پہ لاکھوں سلام
خواب میں اپنا جلوہ دکھاؤ
نوری کو تم نوری بناؤ
اۓ چمکیلی رنگت والے
تم پہ لاکھوں سلام
تم پہ لاکھوں سلام
سب سے اعلیٰ عزّت والے غلبہ و قہر و طاقت والے
خدمت والے کرامت والے تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
رب کے پیارے راج دلارے ہم ہیں تمہارے تم ہو ہمارے
اۓ دامانِ رحمت والے تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
عرشِ عُلیٰ پر رب نے بُلایا اپنا جلوۂ خاص دکھایا
خلوت والے جلوت والے تم پر لاکھوں سلام
تم پر لاکھوں سلام
آپ کا خادم ہے فرش کی نزہت اور قدم ہے عرش کی زینت
حسن و جمال ولطافت والے تم پہ لاکھوں سَلام
تم پہ لاکھوں سلام
خواب میں اپنا جلوہ دکھاؤ نوری کو تم نوری بناؤ
اۓ چمکیلی رنگت والے تم پہ لاکھوں سلام
تم پہ لاکھوں سلام
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
سب سے اولیٰ و اعلیٰ بالا و والا ہمارا نبی
اپنے مولا کا پیا را ہمارا نبی
دونوں عالم کا دولاٰ ہمارا نبی
بزم ِ آخر کا شمع فروزاں ہوا
نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی
جن کے تلوؤں کا دھون ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی
خلق سے اولیا ء اولیاء سے رُسل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی
جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
اِن کا اُن کا تمہارا ہمارا نبی
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچّا ہمارا نبی
کیا خبر کتنے تارے کھلے چُھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی
سارے اُونچوں میں اُونچا سمجھےم جسے
ہے اُس اونچے سے اونچا ہمارا نبی
غم زدوں کو رضا مژدہ دیجے کہ ہے
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی صلّی الہا عہپہ وآلہٖ وسم
سلامٌ علیک اے حبیبِ خدا
سلامٌ علیک اے حقیقت نما
سلامٌ علیک اے مددگارِ دیں
سلامٌ علیک اے شہِ انبیا
سلامٌ علیک اے شفائے خلیل
سلامٌ علیک اے شہِ دوسرا
سلامٌ علیک اے حسین و جمیل
سلامٌ علیک اے مہِ اصفیا
سلامٌ علیک اے معینِ خلیل
سلامٌ علیک اے کرم آشنا
بروزِ جزا عاصیوں کے لیے
نہیں کوئی حامی تمہارے سوا
ہیں مشتاق مدت سے دیدار کے
دکھا دو ہمیں چہرۂ پُر ضیا
برا ہے جدائی میں احمد کا حال
دل و جاں سے وہ آپ پر ہے فدا
شمس الضّحٰی پر لاکھوں سلام
بدر الدّجٰی پر لاکھوں سلام
اعلیٰ تیرا مقام سب انبیاء کا تو ہے امام
کل اولیاء تیرے غلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
ہے حکمرانی کس شان سے قائم ہے تیرے فیضان سے
دُنیا و دین کا سارا نظام شمسُ الضّحٰی پر لاکھوں سلام
ہر رُخ سے ایمان ہے سُرخرو ظاہر بھی تو ہے باطن بھی تو
دل میں درود اور لب پر سلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
تیری عطا کی کیا بات ہے ابرِ کرم کی برسات ہے
ردِّ بلا ہے تیرا ہی نام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
سب پل رہے ہیں در سے تیرے سب پارہے ہیں گھر سے تیرے
اس میں نہیں ہے کوئی کلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
اتنا کرم تو فرمائیے روضے پہ سب کو بلوائیے
حاضر یہاں ہیں جتنے غلام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
انجم کے آقا انجم ہی کیا تیرے بھکاری تیرے گدا
سارے خواص اور سارے عوام شمس الضّحیٰ پر لاکھوں سلام
صاحبِ تاجِ عزت پہ لاکھوں سلام
واقفِ رازِ فطرت پہ لاکھوں سلام
قاسمِ کنزِ نعمت پہ لاکھوں سلام
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
جس کو بے چین رکھتا تھا اُمت کا غم
نیک و بد پر رہا جس کا یکساں کرم
وہ حبیبِ خدا، وہ شفیعِ اُمم
شہریارِ ارم، تاج دارِ حرم
نوبہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام
خواجہ تاش نصیر ثنا خواں، رضا
وہ بریلی کے احمد رضا خاں رضا
لاکے صف میں مجھے ان کے درباں، رضا
مجھ سے خدمت کے قدسی کہیں ہاں رضا
مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
علیک السلام اے امین الٰہی
کہا جو خدا نے وہ تو نے سنایا
علیک السلام اے رفیع المدارج
کسی نے نہیں تیرے رتبے کو پایا
علیک السلام اے ستودہ خصائل
فدا خلق پہ تیرے اپنا پرایا
علیک السلام اے امانِ دو عالم
تیرا دامن لطف ہے سب پہ چھایا
علیک السلام اے محبِ غریباں
ترے علم نے بارِ اُمت اُٹھایا
علیک السلام اے تجھے ذاتِ حق نے
جو مرسل بنایا تو آخر دکھایا
علیک السلام اے شہنشاہِ وحدت
کہ توحید کا تونے سکہ بٹھایا
علیک السلام اے طبیبِ نہانی
دلوں میں جو تھے روگ سب کو مٹایا
علیک السلام اے سوارِ سبک رو
کسی نے تری گرد راہ کو نہ پایا
علیک السلام اے ہدایت کے مرکز
تجھے حق نے انسان کامل بنایا
گلِ باغِ رسالت پہ لاکھوں سلام
اس بہارِ شریعت پہ لاکھوں سلام
جس کے سائے میں عاصی چھپیں حشر میں
ایسے دامانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
جس کی آغوشِ رحمت نے ہم کو لیا
اس کی الفت، محبت پہ لاکھوں سلام
فکرِ امت میں جس کے کٹے روز و شب
ایسے حامیٔ اُمت پہ لاکھوں سلام
جس کی صورت سے ظاہر ہو شانِ خدا
ایسی نورانی صورت پہ لاکھوں سلام
جس نے عالم دو عالم کو مہکا دیا
اس کی زلفوں کی نکہت پہ لاکھوں سلام
جس سے محمود روشن کیے دو جہاں
اس کی شمعِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
محبوبِ ذوالکرم تک میرا سلام لے جا
سلطانِ ذی حشم تک میرا سلام لے جا
شاہنشہِ عجم تک میرا سلام لے جا
دربارِ محترم تک میرا سلام لے جا
بادِ صبا! حرم تک میرا سلام لے جا
بزمِ شہِ اُم تک میرا سلام لے جا
پھراے صبا! ادب سے میرا سلام کہنا
سرکارِ دو جہاں سے میرا سلام کہنا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
تجھ پر خدا کی رحمت اے عازم
مدینہ نورِ محمدی سے روشن ہو تیرا سینہ
جب ساحل عرب پر پہنچے تیرا سفینہ
اس وقت سر جھکا کر لِلّٰہ با قرینہ
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
ساحل پہ آتے آتے موجوں کو چوم لینا
موجوں کے بعد دلکش ذرّوں کو چوم لینا
اس پاک سرزمین کی راہوں کو چوم
لینا پھولوں کو چوم لینا کانٹوں کو چوم لینا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
راہِ طلب کی لذت جب قلب کو مزا دے
عشق نبیٔ مرسل جب روح کو جِلادے
جب سوز عاشقانہ جذبات کو جگادے
ہستی کا ذرّہ ذرّہ جب آہ کی صدا دے
والشمس کی ضیا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
دربارِ مصطفٰے کی حاصل ہو جب حضوری
پیش نظر ہو جس دم وہ بارگاہِ نوری
ہو دُور رنج وکلفت مِٹ جائے فکرِ دوری
دیدارِ مصطفٰے کی جب آرزو ہو پوری
محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
روضے کی جالیوں کے جس دم قریب جا نا
رو رو کے حالِ مُسلم سرکار کو سُنانا
بے ساختہ مچلنا جوشِ جنوں دکھانا
سینے میں بسانا آنکھوں میں بھی بسانا
پھر نورِ حق نماسے میرا سلام کہنا
سُلطان انبیاء سے میرا سلام کہنا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
تجھ پر خدا کی رحمت اے عازم مدینہ نورِ محمدی سے روشن ہو تیرا سینہ
جب ساحل عرب پر پہنچے تیرا سفینہ اس وقت سر جھکا کر للہ با قرینہ
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
ساحل پہ آتے آتے موجوں کو چوم لینا موجوں کے بعد دلکش ذرّوں کو چوم لینا
اس پاک سرزمین کی راہوں کو چوم لینا پھولوں کو چوم لینا کانٹوں کو چوم لینا
محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
راہِ طلب کی لذت جب قلب کو مزا دے عشق نبیٔ مرسل جب روح کو جِلادے
جب سوز عاشقانہ جذبات کو جگادے ہستی کا ذرّہ ذرّہ جب آہ کی صدا دے
والشمس کی ضیا سے میرا سلام کہنا
سُلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
دربارِ مصطفٰے کی حاصل ہو جب حضوری پیش نظر ہو جس دم وہ بارگاہِ نوری
ہو دُور رنج وکلفت مِٹ جائے فکرِ دوری دیدارِ مصطفٰے کی جب آرزو ہو پوری
محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
سلطانِ انبیاء سے میرا سلام کہنا
روضے کی جالیوں کے جس دم قریب جا رو رو کے حالِ مُسلم سرکار کو سُنانا
بے ساختہ مچلنا جوشِ جنوں دکھانا سینے میں بسانا آنکھوں میں بھی بسانا
پھر نورِ حق نماسے میرا سلام کہنا
سُلطان انبیاء سے میرا سلام کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
تڑپتے ہیں تیرے غلام اُن سے کہنا
ہو جب سامنے سبز گُنبد تمہارے
نگاہِ عقیدت سے دامن پسارے
ہے حاضر تمہارا غلام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
بڑی چاہتوں سے ہے اِس در کو پایا
پڑا ہی رہوں دَرنہ چھوٹے تمہارا
نہ جاؤں گا اب تشنہ کام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
پھریں کب تلک در بدر بے ٹھکانے
کِسے جائیں ہم اپنے دل کی سنانے
تمہی تو بناتے ہو کام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
اِسی آرزو میں گزرتے رہے دِن
کہ پہنچیں دیارِ نبی ہم بھی لیکن
نہیں ہے کوئی انتظام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
گما اس طرح شاہا اپنی ولا میں
خُمارِ محبت ہو ہر اک ادا میں
یونہی ہو بسر صبح و شام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
شریعت پہ اُٹھے میرا جو قدم ہو
وظیفہ تیرے نام کا دم بدم ہو
یہ ہو عمر یونہی تمام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
دِکھا دو انس کو وہ دلکش نظارے
ترستے ہیں جن کو مسلمان سارے
یہ باتیں بصد احترام اُن سے کہنا
مدینے کے زائر سلام اُن سے کہنا
موہنی آواز والے
غیب والے، راز والے
بے کسوں کے ناز والے
ہو کرم، اعجاز والے
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
یا حبیب سلامٌ علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
سرورِ ہر دو جہاں ہو
غم گسارِ بے کساں ہو
رہنمائے رہبراں ہو
تم ہی میرِ کارواں ہو
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
یا حبیب سلامٌ علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
ایک دیوانہ ملا تھا
پاؤں سب کے پڑ رہا تھا
ہو کے بیکل رو رہا تھا
دست بستہ کہہ رہا تھا
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
یا حبیب سلامٌ علیک
صلوٰۃ اللہ علیک
میرے سلطانِ باوقار سلام
شہریاروں کے شہریار سلام
اے شہِ عرشِ اقتدار سلام
اے مدینے کے تاجدار سلام
اے غریبوں کے غمگسار سلام
میرے ملجا پہ، میرے ماویٰ پر
میرے سرور پہ میرے مولا پر
میرے مالک پہ میرے داتا پر
میرے پیارے پہ میرے آقا پر
میری جانب سے لاکھ بار سلام
جبکہ میری تلاش حشر میں ہو
بندہ رسوا نہ کاش حشر میں ہو
لطفِ حق لطف پاش حشر میں ہو
پردہ میرا نہ فاش حشر میں ہو
اے میرے حق کے راز دار سلام
پُر مسرترہا قیامت میں
محوِ مدحت رہا قیامت میں
زیرِ رحمت رہا قیامت میں
وہ سلامت رہا قیامت میں
پڑھ لیے جس نے دل سے چار سلام
یا حبیبِ احمدِ مجتبیٰ دلِ مبتلا کا سلام لو
جو وفا کی راہ مین کھو گیا اسی گمشدہ کا سلام لو
میں طلب ساے باز نہ آؤں گا تو کرم کا ہاتھ بڑھائے جا
جو تیرے کرم ساے ہیں آشنا اسی آشنا کا سلام لو
میری حاضری ہو مدینے میں مِلے لطف مجھ کو بھی جینے میں
تیرا نور ہو میرے سینے میں میری اس دُعا کا سلام لو
وہ حُسین جس نے چھڑک کے خون چمنِ وفا کو ہرا کیا
اس جانثار کا واسطہ کہ ہر اک گدا کا سلام لو
کوئی مر رہا ہے بہشت پر کوئی چاہتا ہے نجات کو
میں تجھی کو چاہوں خدا کرے میری اس دعا کا سلام لو
تمام اولیاء کے بلند سر ہیں قدم پہ جنکے جُھکے ہوئے
اُسی پیارے غوث کا واسطہ ہے بے کسوں کا سلام لو
یا شفیع الوریٰ سلامٌ علیک
یا نبی الھدیٰ سلامٌ علیک
خاتم الانبیآء سلامٌ علیک
سید الاصفیاء سلامٌ علیک
لیلۃ اسریٰ بہٖ قالت الانبیآء
مرحبا مرحبا سلامٌ علیک
واجبٌ حُبُّک علی المخلوق
یا حبیب العُلیٰ سلامٌ علیک
اعظم الخلق اشرف الشرفآء
افضل الاذکیا سلامٌ علیک
انک مقصدی و ملجا ئی
انک مدّعا سلام علیک
اشفعی یا حبیبی یوم الجزاء
انت شافعنا سلامٌ علیک
سیدی یا حبیبی مولائی
لک قلبی فداک سلامٌ علیک
ھٰذا قولُ عُلامک عشقی
منہ یا مُصطفٰے سلامٌ علیک
یا نبی تم پہ بار بار سلام
بے عدد اور بے شمار سلام
روزِ اوّل سے لے کے تابہ ابد
آپ پر روز سو ہزار سلام
یہ بھی تھوڑا ہے آپ کی خاطر
بھیجیے گر کروڑ بار سلام
عرض کرتا ہوں یا رسول اللہ
کافی خستہ و نزار سلام
سیدِ کائنات و خیر الانام
اُن کے اوپر ہزار بار سلام
یا نبی سلامٌ علیک
یا رسول سلامٌ علیک
رحمتوں کے تاج والے
دو جہاں کے راج والے
عرش کے معراج والے
عاصیوں کے لاج والے
یا نبی سلامٌ علیک ، یا رسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک ، صلوٰۃ اللہ علیک
ہے یہ حسرت در پہ آئیں
اشک کے دریا بہائیں
داغ سینے کے دکھائیں
سامنے ہو کر سنائیں
یا نبی سلامٌ علیک ، یا رسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک ، صلواتُ اللہ علیک
جان کر کافی سہارا
لے لیا ہے در تمہارا
خلق کے وارث خدارا
لو سلام اب تو ہمارا
یا نبی سلامٌ علیک، یارسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک، صلواتُ اللہ علیک
میرے مولا ، میرے سرور
ہے یہی ارمان اکبر
پہلے قدموں میں رکھے سر
پھر کہے یہ سر کو اُٹھا کر
یا نبی سلامٌ علیک، یارسول سلامٌ علیک
یا نبی سلامٌ علیک، صلواتُ اللہ علیک
یا نبی سَلامُ عَلَیۡکَ یا رسول سلامُ عَلَیۡکَ
یا حبیب سَلَامُ عَلَیۡکَ صَلوٰۃُ اللہ عَلَیۡکَ
یا نبی سَلامُ عَلَیۡکَ
اَنۡتَ شمسٌ اَنۡتَ بَدرٌ اَنۡتَ لُورٌ فَوۡقَ نُورٌ
اَنۡت وَّ عَالِی اَنۡتَ مِصۡبَاحُ الصدورِ
یا نبی سَلَامُ عَلَیۡکَ
یَا حَبِیۡبِی یا مُحمَّد یَا عروسُ الخافقِین
یَا مُوَیَّدُ یَا مُحَمَّد یا اِمَامَ الۡقِبۡلتَیۡنِ
یا نبی سَلَامُ عَلَیۡکَ
یہ قول سچ ہے حبیب داور، درود تم پر سلام تم پر
تمہارا کوئی نہیں ہے ہمسر ، درود تم پر سلام تم پر
ہم عاصیوں کا سہارا تم ہو ، کہ جس دل سے پکارا تم ہو
ہو رہنما تم، تمہیں ہو رہبر، درود تم پر سلام تم پر
تمہارا رتبہ ہے اونچا سب سے ، کہ تم ہو اعلیٰ و بالا سب سے
ہو چاند تم تو صحابہ اختر ، درود تم پر سلام تم پر
ہو دھوپ محشر میں تیز جس دن، تپش سے سب کے بدن جلے ہوں
عطا ہو رحمت کی ہم کو چادر، درود تم پر سلام تم پر
نزولِ رحمت تمہارے دم سے ، حصولِ برکت تمہاری نسبت
رسولِ اکرم ﷺحضورِ انورﷺ، درود تم پر سلام تم پر
شعورِ جیون تمہی نے بخشا، تمہی نے رستا دکھایا سیدھا
تمہی ہو بھٹکے ہوؤں کے رہبر، درود تم پر سلام تم پر
قلوبِ عالم میں بستے تم ہو، کہ روحِ دنیا میں رہتے تم ہو
تمہارا چرچا رہے گاگھرگھر، درود تم پر سلام تم پر
وہ حجرِ اسود، وہ آبِ زم زم، وہ غار و پتھر ، ستون و منبر
تمہاری نسبت ملے ہیں گوہر ، درود تم پر سلام تم پر
ہے ہجرِ طیبہ میں آنکھ پُرنم ، مجھے بھی خوشیوں بھرا دو جیون
غموں کی اوڑھے ہوں سر پر چادر، درود تم پر سلام تم پر
جو جسم و جاں میں ہیں زخم آئے دکھاؤں کیسے، بتاؤں کیسے
ہو چارہ گر تم مسیحا اکبر، درود تم پر سلام تم پر
کہانی غم کی تمہیں سناؤں ، فسانہ دکھ کا کہوں گا تم سے
ہو تم ہی پُرسانِ حالِ مضطر، دورد تم پر سلام تم پر
طلب ہے ہم کو کرم کی آقاﷺ، ہمیں ہے رحمت کا آسرا بھی
پڑے ہیں دکھ کے سروں پہ پتھر، درود تم پر سلام تم پر
جدائی کا بھی عجب مزا ہے مگر دو اذنِ سفر خدارا
کہ رکھو مرہم کو زخمِ دل پر، درود تم پر سلام تم پر
نظر کو میری دکھا دو جلوہ کہ دل کو مرے قرار آئے
صدائیں دیتا ہے دل یہ مضطر ، درود تم پر سلام تم پر
جبینِ خورشید و ماہ و انجم جھکی ہے سب کی تمہارے در پر
فرشتے تم سے نہیں ہیں بہتر، درود تم پر سلام تم پر
ہیں صبحیں شاعر بہاروں جیسی، سہانی جس کی ہیں ساری شامیں
حسیں وہاں کا دکھا دو منظر، درود تم پر سلام تم پر