اپنا حرم دکھادے دونوں جہاں کے مالک
قسمت میری جگا دے دونوں جہاں کے مالک
اۓ ٔ میرے مولا مولا مولا مولا
برسوں سے آرزو ہے ، طیبہ کی جستجوہے
ایک بار ہی دکھا دے دونوں جہاں کے مالک
اۓ میرے مولا مولا مولا مولا
دنیا و آخرت کے ہر غم سے تو بری ہے
پیچھا میرا چھڑادے دونوں جہاں کے مالک
اۓ میرے مولا مولا مولا مولا
دنیا کے ہر ستم سے عقبٰی کے ہر الم سے
دامن میرا چُھڑاد ے دونوں جھاں کے مالک
اۓ ٔ میرے مولا مولا مولا مولا
بیٹھا نبی کے در جس دم کو یہ گدا ہے
اُس دم اِسے پناہ دے دونوں جہاں کے مالک
اۓ میرے مولا مولا مولا مولا
الٰہی ! میں ہوں بس خطاوار تیرا مجھے بخش ! دے نام غفار تیرا مرض لادوا کی دوا کس سے چاہوں تو شافی ہے میرا ، میں بیمار تیرا کہاں جائے ، جب کہ نہ ہو کوئی تجھ بِن کسے ڈھونڈے ، جو ہو طلب گار تیرا خبر لیجیو ! میری اِس دم الٰہی کُھلے جب کہ بخشش کا بازار تیرا نہ ڈر دشمنوں سے رہا مجھ کو جب سے کہا تو نے میں ہو مدد گار تیرا الٰہی ! رہے وقت مرنے کے جاری بہ تصدیقِ دل لب پہ اقرار تیرا نہیں دونوں عالم سے کچھ مجھ کو مطلب تو مطلوب ، میں ہوں طلب گار تیرا نہ ڈر فوجِ عصیاں سے ، گرچہ بہت ہے کہ ہے رحم حق کا مدد گار تیرا |
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
لا موجود الا اللہ لا مشہود الا اللہ
لا مقصود الا اللہ لا معبود الا اللہ
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
اللہ واحد ویکتا ہے ایک خدا بس تنہا ہے
کوئی نہ اس کا ہمتا ہے ایک ہی سب کی سنتا ہے
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
جز میں وہ ہے کل میں وہ رنگ و بوئے گل میں وہ
افغان بلبل میں وہ نغمات قُل قُل میں وہ
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
بلبل طوطی پروانہ ہر ایک اس کا دیوانہ
قمری اس کا مستانہ مور چکور کا جانہ نہ
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
مولا دل کا زنگ چھڑا قلب نوری پائے جلا
دل کو کردے آئینہ جس میں چمکے یہ کلمہ
اللہ اللہ اللہ اللہ
قلب کو اس کی روئیت کی ہے آرزو
جس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سو
بلکہ خود نفس میں ہے وہ سُبحٰنہٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
عرش و فرش و زمان و جہت اے خدا
جس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ تیرا
ذرّے ذرّے کی آنکھوں میں تو ہی ضیاء
قطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو
اللہ اللہ اللہ اللہ
تو کسی جا نہیں اور ہر جا ہے تو
تو منزّہ مکاں سے مبّرہ زسو
علم وقدرت سے ہر جا ہے تو کوُبکوُ
تیرے جلوے ہیں ہر ہر جگہ اے عفو
اللہ اللہ اللہ اللہ
سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجو
جن وانس و ملک کو تری آرزو
یاد میں تیری ہر ایک ہے سُو بسو
بن میں وحشی لگاتے ہیں ضرباتِ ہُو
اللہ اللہ اللہ اللہ
نغمہ سنجانِ گلشن میں چرچا ترا
گیت تیرے ہی گاتے ہیں وہ خوش گلو
کوئی کہتا ہے حق کوئی کہتا ہے ھو
اور سب کہتے ہیں لا شریک لہٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
بُلبلِ خوش نوا طوطیٔ خوش گلو
زمزمہ خواں ہیں گاتے ہیں نغمات ھو
قمریٔ خوش لقا بولی حق سِرَّ ہٗ
فاختہ خوش ادا نے کہا دوست تو
اللہ اللہ اللہ اللہ
عفو فرما خطائیں مری اے عفو
شوق و توفیق نیکی کا دے مجھ کو تو
جاری دل کر کہ ہر دم رہے ذکر ہو
عادتِ بد بدل اور کر نیک خو
اللہ اللہ اللہ اللہ
خوابِ نوری میں آئیں جو نورِ خدا
بقعۂ نور ہو اپنا ظلمت کدا
جگمگا اٹھے دل چہرہ ہو پُر ضیاء
نوریوں کی طرح شغل ہو ذکر ہوٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
یا رسول اللہ یا حبیب اللہ
صَلّٰی علیک یا رسول اللہ
وسلَّم علیک یا رسول اللہ
اَھۡلاً وَّ سَھۡلًا مرحبا یا رسول اللہ
چاروں طرف نور چھایا آقا کا میلاد آیا
خوشیوں کا پیغام لا یا آقا کا میلاد آیا
شمس و قمراور تارے کیوں نہ ہوں خوش آج سارے
اُ ن سے ہی تو نور پایا آقا کا میلاد آیا
خوشیاں مناتے ہیں وہی دھومیں مچاتے ہیں وہی
جن پر ہوا ان کا سایہ آقا کا میلاد آیا
ہے شاد ہر ایک مسلماںکرتا ہے گھر گھر میں چراغاں
گلیوں کو بھی جگمگایا آقا کا میلاد آیا
مختارِ کُل مانے جو انہیں نوری بشر جانیں جو انہیں
نعرہ اسی نے لگایا آقا کا میلاد آیا
جوآج محفل میں آئے من کی مرادیں وہ پائے
سب پر کرم ہو خدایا آقا کا میلاد آیا
غوث الورٰی اور داتا نے میرے رضا اور خواجہ نے
سب نے ہے دن یہ منایا آقا کا میلاد آیا
نعتِ نبی تم سناؤ عشقِ نبی کو بڑھا ؤ
ہم کو رضانے سکھایا آقا کا میلاد آیا
جس کو شجر جانتے ہیں کہنا حجر مانتے ہیں
ایسا نبی ہم نے ہے پایا آقا کا میلا د آیا
دل جگمگانے لگے ہیں سب مسکرانے لگے ہیں
اِک کیف سا آج چھایا آقا کا میلاد آیا
کر اۓ ٔ عبید ان کی مدحت تجھ پر ہو خدا کی رحمت
تو نے مقدر یہ پا یا آقا کا میلاد آیا
کلام میّسر نہیں
پیراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
میں نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
ڈالو نظر کرم اک بار اپنے منگتوں پہ سرکار
میں نے آس ہے لگائی بڑی دیر سے
دل کی کلی تو آج کھلی ہے آپ آئے ہیں خبر ملی ہے
ذرا دھیرے دھیرے آؤ ذرا دھیرے دھیرے آؤ
للہ نظرِ کرم فرماؤ میں نے محفل ہے سجائی بڑی دیر سے
چاروں طرف ہے غم کے اندھیرے مدد کو آؤ آقامیرے
تمہیں واسطہ نبی ﷺ کا دے دو صدقہ علیؓ کا
میں نے بپتا ہے سنائی بڑی دیر سے
پیراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
میں نے جھولی ہے پھیلائے بڑی دیرسے
کلام میّسر نہیں
تُو نے مجھ کو حج پہ بُلایا یا اللہ میری جھولی بھردے
گِرد کعبہ خوب پھرایا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
میدانِ عرفات دکھا یا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
بخش دے ہر حاجی کو خدایا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
بہرِ کوثرو بِیرِ زم زم کردے کرم اے ربّ اکرم
حشر کی پیاس سے مجھ کو بچانا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
مولیٰ مجھ کو نیک بنادے اپنی الفت دل میں بسا دے
بہرِ صفا اور بہرِ مروہ یا اللہ مِری جھولی بھر دے
یا اللہ یا رحمٰن یا حنّان یا منّانُ
بخش دے بخشے ہوؤں کا صدقہ یا اللہ مِری جھولی بھر دے
واسطہ نبیوں کے سَرور کا واسِطہ صِدّیق اور عُمر کا
واسِطہ عثمان و حیدر کا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
نارِ جہنّم سے تُو بچانا خُلدِ بریں میں مجھ کو بسانا
یاربّ اَز پئے ابو حنیفہ یا اللہ مِری جھولی
سائل ہوں میں تیری وِلا کا پھیر دے رُخ ہر رنج وبلا کا
واسطہ شاہِ کرب و بلا کا
جنّت میں آقا کا پڑوسی
بن جائے عطّار الٰہی
بَہرِ رضا و قُطبِ مدینہ
یا اللہ مِری جھولی بھردے
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
حُبّ دُنیا سے تُو بچا یا ربّ عاشقِ مُصطَفٰے بنا یا ربّ
کر دے حج کا شرف عطا یا ربّ سبز گُنبد بھی دے دکھا یا ربّ
یہ تری ہی تو ہے عنایت کہ مجھ کو مکّے بلا لیا یاربّ
آج ہے رُو برو مِرے کعبہ سلسلہ ہے طواف کا یا ربّ
ابر برسا دے نور کا کہ لوں بارشِ نور میں نہا یا ربّ
کاش لب پر مِرے رہے جاری ذِکر آٹھوں پَہر ترا یا ربّ
چشم تَر اور قلب مُضطر دے اپنی اُلفت کی مے پِلا یا ربّ
آہ! طُغیانیاں گناہوں کی پار نیّا مِری لگا یا ربّ
نفس و شیطان ہو گئے غالب ان کے چُنگل سے تُو چُھڑا یا ربّ
کر کے توبہ میں پھر گناہوں میں ہو ہی جاتاہوں مُبتلا یا ربّ
نِیم جاں کر دیا گناہوں نے مرضِ عصیاں سے دے شِفا یا ربّ
کس کے در پر جاؤں گا مولا گرتُو ناراض ہو گیا یا ربّ
وقتِ رحلت اب آگیا مولیٰ جلوۂ مصطفٰے دکھا یا ربّ
قبر میں آہ! گُھپ اندھیرا ہے روشنی ہو پئے رضا یا ربّ
سانپ لپٹیں نہ میرے لاش سے قبر میں کچھ نہ دے سزا یاربّ
نورِ احمد سے قبر روشن ہو وحشت قبر سے بچا یا ربّ
کردے جنّت میں تُو جوار اُن کا
اپنے عطار کو عطا یاربّ
خداوندِ کریم کی بارگاہ میں ہے
آپ کے وسیلے کی ضرورت ہے یا رسول اللہ ﷺ
آپ کی سفارش ہو جائے اگر میرے لیے
اِس سے بڑی کیا بات ہو گی یا رسو اللہ
وہ الفاط کہان سے لاؤں میں
جو اللہ کی ثناء اور آپ کی عظمت بیان کر سکیں
پھر بھی یہ کوشش ہے اِس نا چیز کی
آپ سے یہ گزارش خداوندِ کریم تک پہنچانے کی
تنہا جل رہا ہوں میں صحرا ءمیں
آپ کے زلفوں کی چاِؤں ہو جاجائے یا رسول اللہ ﷺ
زندگی میری ہے وہ کشتی جو گم گئی ہے سمندر میں
اسے ایمان کے ساحل پہ پناہ مل جائے یا رسول اللہ صلّی الہن عہ س وآلہٖ وسم
دیوار بن کے رُکے ہیں لوگ
دیوار کے گرنے سے ہو جائے آسرا یا رسو ل اللہ اللہ صلّی الہن عہم وآلہٖ وسم
میں اکیلا کھڑا ہوں اِس ویرانے میں
اللہ ہو عشقِ رسول اللہ دل میں جگا دے ۔
دردِ دل کر مجھے عطا یارب
دردِ دل کر مجھے عطا یا رب
دے مرے درد کی دوا یا رب
لاج رکھ لے گنہگاروں کی
نام رحمٰن ہے ترا یا رب
عیب میرے نہ کھول محشر میں
نام ستار ہے ترا یا رب
بے سبب بخش دے نہ پوچھ عمل
نام غفار ہے ترا یا رب
آسرا ہم گنہگاروں کا
اور مضبوط ہو گیا یا رب
تو نے دی مجھ کو نعمتِ اسلام
پھر جماعت میں لے لیا یا رب
اہلِ سنّت کی ہر جماعت پر
ہر جگہ ہو تری عطا یا رب
تو حسن کو اٹھا حسن کر کے
ہو مع الخیر خاتمہ یا رب
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
رس بہ فریاد یا شہۂ بغداد
وقت امداد یا شہۂ بغداد
تیرے در کے غلام حاضر ہیں
سن لے فریاد یا شہۂ بغداد
اک نگاہِ کرم کے طالب ہیں
دل ہو آباد یا شہۂ بغداد
مشکلیں دور ہوگئیں ساری
جب کیا یاد یا شہۂ بغداد
مجھ کو ہر دل میں نظر آتا ہے
تو ہی آباد یا شہۂ بغداد
تیرے در کا فقیر ہے محمود
کردے اب شاد یا شہۂ بغداد
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
سر ہے خَم ہاتھ میرا اُٹھا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے
فَضْل کی رَحْم کی التجا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے
تیرا اِنْعام ہے یاالٰہی کیسا اِکْرام ہے یاالٰہی
ہاتھ میں دامنِ مصطفےٰ ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے
عشق دے سوز دے چشمِ نم دے مجھ کو میٹھے مدینے کا غم دے
واسِطہ گنبدِ سبز کا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے
ہوں بظاہر بڑا نیک صورت کربھی دے مجھ کو اب نیک سیرت
ظاہِر اچھا ہے باطِن بُرا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے
میرے مُرشِد جو غوثُ الْوَرا ہیں شاہ احمد رضا رہنما ہیں
یہ تِرا لُطف تیری عطا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے
یاخدا ایسے اسباب پاؤں کاش مکے مدینے میں جاؤں
مجھ کو ارمان حج کا بڑا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے
یاالٰہی کر ایسی عنایت دیدے ایمان پر استقامت
تجھ سے عطّاؔر کی التجا ہے یاخدا تجھ سے میری دعا ہے
Sar hay kham haath mayra utha hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
Fazl ki rahm ki iltija hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
Tayra in’aam hay Ya Ilahi, kaysa ikraam hay Ya Ilahi
Haath mayn daman-e-Mustafa hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
‘Ishq day, sauz day, chashm-e-nam day, mujh ko meethay Madinay ka gham day
Wasitah Gumbad-e-Sabz ka hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
Hoon ba-zaahir bara nayk soorat, ker bhi day mujh ko ab nayk seerat
Zaahir achcha hay baatin bura hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
Mayray murshid jo Ghaus-ul-Wara hayn, Shah Ahmad Raza rahnuma hayn
Yeh Tayra lutf Tayri ‘ata hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
Ya Khuda aysay asbab paoon, kash Makkay Madinay mayn jaoon
Mujh ko arman Hajj ka bara hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
Ya Ilahi ker aysi ‘inayat, day day Iman per istiqamat]
Tujh say ‘Attar ki iltija hay, Ya Khuda Tujh say mayri Du’a hay
شرف دے حج کا مجھے بَہرِ مصطفٰے یا ربّ
روانہ سُوئے مدینہ ہو قافِلہ یا ربّ
دکھا دے ایک جھلک سبز سبز گُنبد کی
بس اُن کے جلووں میں آجائے پھر قضا یا ربّ
مدینے جائیں پھر آئیں دوبارہ پھر جائیں
اِسی میں عمر گزر جائے یا خدا یا ربّ
مِرا ہو گنبدِ خَضرا کی ٹھنڈی چھاؤں میں
رسولِ پاک کے قدموں میں خاتِمہ یا ربّ
وَقتِ نَزع سلامت رہے مِرا ایماں
مجھے نصیب ہو توبہ ہے التجا یا ربّ
جو “دیں کاکام” کریں دل لگا کے یا اللہ
اُنہیں ہو خواب میں دیدارِ مصطفٰے یا ربّ
تِری محبّت اُتر جائے میری نَس میں
پئے رضا ہو عطا عِشقِ مصطفٰے یا ربّ
زمانے بھر میں مچادیں گے دھوم سنّت کی
اگر کرم نے ترے ساتھ دید یا یاربّ
نَماز و روزہ و حَج و زکٰوۃ کی توفیق
عطا ہو اُمّتِ مَحبوب کو سدا یا ربّ
جواب قبر میں مُنکر نکیر کو دوں گا
ترے کرم سے اگر حوصَلہ ملا یا ربّ
بروزِ حَشر چھلکتا سا جام کوثر کا
بدستِ ساقیِٔ کوثر ہمیں پلا یا ربّ
بقیعِ پاک میں عطّار دَفن ہو جائے
برائے غوث و رضا از پئے ضِیا یا ربّ
شاہِ دیوہ نگر جانِ شاہِ اُمم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
صدقۂ پنجتن ہو نگاہِ کرم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
مظہر ذات ہو مُظہر ذات ہو پنجتن کی نشانی ہو سادات ہو
آپ کی ذاتِ اقدس سراپا کرم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
سج رہی شاہِ وارث کی بارات ہے ہیں جمع اولیاء نوری برسات ہے
سب کے دامن بھریں گے خدا کی قسم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
نامِ وارث ہے عنبر وظیفہ مرا اور سلامت رہے وارثی آستاں
میرے وارث ہیں وارث نہیں کوئی غم وارث اولیاء شاہِ وارث علی
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
عمل کا ہو جذبہ عطا یا الٰہی
گُناہوں سے مجھ کو بچا یا الٰہی
میں پانچوں نَمازیں پڑھوں با جماعت
ہو توفیق ایسی عطا یا الٰہی
میں پڑھتا رہوں سنّتیں، وَقت ہی پر
ہوں سارے نوافِل ادا یا الٰہی
دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت
رہوں باوُضو میں سدا یا الٰہی
ہمیشہ نگاہوں کو اپنی جھکا کر
کروں خاشِعانہ دُعا یا الٰہی
نہ “نیکی کی دعوت” میں سُستی ہو مجھ سے
بنا شائقِ قافِلہ یا الٰہی
سعادت ملے درسِ “فیضانِ سُنّت”
کی روزانہ دو مرتبہ یا الٰہی
میں مِٹّی کے سادہ برتن میں کھاؤں
چٹائی کا ہو بسترا یا الٰہی
ہے عالِم کی خدمت یقینًا سعادت
ہو توفیق اِس کی عطا یا الٰہی
“صدائے مدینہ” دوں روزانہ صَدقہ
ابو بکر و فاروق کا یا الٰہی
میں نیچی نگاہیں رکھوں کاش اکثر
عطا کر دے شَرم و حیا یا الٰہی
ہمیشہ کروں کاش پردے میں پردہ
تُو پیکر حیا کا بنا یا الٰہی
لباس سُنّتوں سے ہو آراستہ اور
عِمامہ ہو سر پر سجا یا الٰہی
سبھی مُشت داڑھی و گَیسو سجائیں
بنیں عاشقِ مصطفٰے یا الٰہی
ہر اِک انعام کاش! پاؤں
کرم کرپئے مصطَفٰے یا الٰہی
ہو اخلاق اچّھا ہو کردار سُتھرا
مجھے متقی تو بنا یا الٰہی
غصیلے مِزاج اور تمسخر کی خَصلت
سے عطار کو تُو بچا یا الٰہی
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
کیا خوب ہے تیری آن بان ہر روز نئی ہے شان شان
ہے رشتہ نہ کوئی خاندان تو ربِّ جہاں میں عبد عبد
میں حمد کہوں بس حمد حمد میں حمد کہوں بس حمد حمد
میرے مولا میرے مولا
تجھ سے فریاد کرتے ہیں ہم
میرے مولیٰ کرم ہو کرم
میرے مولیٰ میرے مولیٰ
یہ زمیں اور یہ آسماں
ہے تو ہی مالکِ دو جہاں
سب پہ تو ہی تو ہے مہرباں
ہم ترے در سے جائیں کہاں
سب کی سنتا ہے تو ہی صدا
تو ہی رکھتا ہے سب کا بھرم
سب پاک ہیں تیرے نام نام
میں ذکر کروں ہر گام گام
کیا عقل کا اس میں کام کام
ہے بندا تیرا ہر فرد فرد
میں حمد کہوں بس حمد حمد
ہم کہ مجبوروں بے حال ہیں
ہم کہ رنجوروں بے حال ہیں
اپنے دامن میں آنسو ہیں بس
پاک کردے ہمارے نفس
ذکر تیرا جہاں بھی کریں
ایک پل میں ہوں آنکھیں یہ نم
بے کسوں کو سہارا ملے
ڈوبتوں کو کنارا ملے
سر سے طوفان پل میں ٹلے
جو ترا اک اشارہ ملے
تو جو کر دے مہربانیاں
دور ہوجائے ہر ایک غم
وحدت کا ہے جس میں راز راز
سینوں میں بجے وہ ساز ساز
جو تجھ پہ کرتے ہیں ناز ناز
وہ حمد کرے ہے حمد حمد
میں حمد کہوں بس حمد حمد
بھول بیٹھے ہیں تیرا کہا
تو نے قرآن میں جو لکھا
آج ہیں در بدر اس طرح
کوئی بکھرے لڑی جس طرح
ایک کر ہم کو بہرِ شہا
ہم نے خود پہ کیے ہیں ستم
کب گناہوں سے کَنارا میں کروں گا یا ربّ!
نیک کب اے مِرے اللہ! بنوں گا یا ربّ!
کب گناہوں کے مرض سے میں شِفا پاؤں گا
کب میں بیمار، مدینے کا بنوں گا یا ربّ!
گر ترے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر
سختیاں نزع کی کیوں کر میں سہوں گا یا رب!
نَزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا
تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یاربّ
قبر میں گر نہ محمد کے نظّارے ہوں گے
حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یا ربّ!
ڈنگ مچھر کا بھی مجھے سے تو سہا جاتا نہیں
قبر میں بچّھو کے ڈنگ کیسے سہوں گا یا ربّ!
گُھپ اندھیرا ہی کیا وَحشت کا بسیرا ہوگا
قبر میں کیسے اکیلا میں رہوں گا یا ربّ!
گر کفن پھاڑ کے سانپوں نے جمایا قبضہ
ہائے بربادی! کہاں جاکے چھپوں گا یاربّ!
ہائے معمولی سی گرمی بھی سہی جاتی نہیں
گرمی حَشر میں پھر کیسے سہوں گا یا ربّ!
اِذن سے تیرے سَرِ حشر کہیں کاش! حُضُور
ساتھ عطّار کو جنّت میں رکھوں گا یا ربّ!
گناہوں کی عادت چھڑا میرے مولا،
مجھے نیک انسا ن بنا میرے مولا
جو تجھ کو ، جو تیرے نبی کو پسند ہے
مجھے ایسا بند ہ بنا میرے مولا
تو مسجود میرا ، میں ساجد ہوں تیرا
تو مالک میں بندہ تیرا میرے مولا
تو لے گا اگر عدل سے کام اپنے
میں ہوں مستحق نار کا میرے مولا
جو رحمت تیری شامل ِ حال ہو تو ،
ٹھکانہ ہے جنت میرا میرے مولا
تجھے تو خبر ہے میں کتنا برا ہوں
تو عیبوں کو میرے چھپا میرے مولا
میری تاقیامت جو نسلیں ہوں یارب
ہوں سب عاشقِ مصطفیٰ میرے مولا
نہ محتاج کر تو ، جہاں میں کسی کا ،
مجھے مفلسی سے بچا میرے مولا
ہیں کعبے پہ نظریں عبیدِ رضا کی ،
ہو مقبول ہر اِک دعا میرے مولا
مجھے نیک انساں بنا میرے مولا
کلام میّسر نہیں
میں مکّے میں پھر آ گیا یا الٰہی کرم کا ترے شکریہ یا الٰہی
نہ کر رد کوئی التجا یا الٰہی ہو مقبول ہر اِک دُعا یا الٰہی
رہے ذکر آٹھوں پہر میرے لب پر تِرا یا الٰہی تِرا یا الٰہی
مِری زندگی بس تری بندگی میں ہی اے کاش گزرے سدا یا الٰہی
نہ ہوں اشک برباد دنیا کے غم میں محمد کے غم میں رُلا یا الٰہی
عطا کردے اِخلاص کی مجھ کو نعمت نہ نزدیک آئے رِیا یا الٰہی
مجھے اولیا کی محبّت عطا کر تُو دیوانہ کر غوث کا یا الٰہی
میں یادِ نبی میں رہوں گُم رہوں ہمیشہ مجھے اُن کے غم گُھلا یا الٰہی
مِرے بال بچّوں پہ سارے قبیلے پہ رَحمت ہو تیری سدا یا الٰہی
دے دیوانوں کو بلکہ سبھی کو مدینے کا غم یا خدا یا الٰہی
خدایا اجل آکے سر پر کھڑی ہے دِکھا جلوۂ مصطفٰے یا الٰہی
مِری لاش سے سانپ بچھو نہ لپٹیں کرم بَہرِ احمد رضا یا الٰہی
تو عطار کر سبز گُنبد کے سائے
میں کردے شہادت عطا یا الٰہی
منگتوں پہ نظر یا گنج شکر آباد رہے تیرا، پاکپتن
اۓ خواجہ قطب کے نورِ نظر آباد رہے تیرا پاکپتن
تری دید کو اپنی عید کہیں، سب تجھ کو فرید فرید کہیں
دیتے ہیں صدا خواجہ کلیر آباد رہے تیرا پاک پتن
یوں بابا تری بارات سجی، پیچھے ہیں ولی آگے ہیں نبی
نبیوں کے نبی بھی تیرے گھر آباد رہے تیرا پاکپتن
سہرے کی رنگت اجمیری، ہیں نور کے تارے ہجویری
مخدوم و نظام پڑھیں مل کر آباد رہے تیرا پاک پتن
میں کیوں نہ فرید فرید کہوں، میں کیوں نہ تری چوکھٹ چوموں
ہے در تیرا جنت کا گھر آباد رہے تیرا پاکپتن
ہو خیر غریب نوازی کی، بھرو جھولی غریب نیازی کی
ہو تی ہے یہیں منگتوں کی گزر آباد رہے تیرا پاکپتن
معاف فضل و کرم سے ہو ہر خطا یا ربّ
ہو مغفِرت پئے سلطانِ اَنبیا یا ربّ
بِلا حساب ہو جنّت میں داخلہ یا ربّ
پڑوس خُلد میں سرور کا ہو عطا یا ربّ
نبی کا صدقہ سدا کے لیے تُو راضی ہو
کبھی بھی ہونا نہ ناراض یا خدا یا ربّ
ترے حبیب اگر مُسکراتے آجائیں
تو بالیقین اُٹھے قبر جگمگا یا ربّ
خَزاں پھٹک نہ سکے پاس، دے بہار ایسی
رہے حیات کا گلشن ہرا بھرا یا ربّ!
ہمارے دل سے نکل جائے الفتِ دنیا
پئے رضا ہو عطا عشقِ مصطَفٰے یا ربّ
نبی کی دید ہماری ہے عید یا اللہ
عطا ہو خواب میں دیدارِ مصطفٰے یا ربّ!
تُلیں نہ حَشر میں عطّار کے عمل مولیٰ
بِلا حساب ہی تُو اس کو بخشا یا ربّ
مجھے بھی مدینے بلا میرے مولی ٰ
کرم کی تجلی دکھا میرے مولیٰ
بہت بے قراری کے عالم میں ہوں میں
میری بے قراری مٹا میرے مولیٰ
یہ دونوں جہاں تیرے زیرِ اثر ہیں
جو تجھ کو نہ مانیں بڑے بے خبر ہیں
نہیں جانتے جو بھی تیرے غضب کو
انہیں غفلتوں سے جگا میرے مولا
شفاعت کا وعدہ کیا تو نے جس سے
گنہگار اُمید رکھتے ہیں ا س سے
سفارش کریں تجھ سے اُمت کی آقا
تو کرتا ہےسبھی کا بھلا میرے مولیٰ
مِری مشکلیں گر تیر ا امتحان ہے
تو ہر غم، قسم سے خوشی کا سماں ہے
گناہوں کی میرے اگر یہ سز ا ہے
تو پھر مشکلوں کو گھٹا میرے مولا
نگاہوں سے پنہاں کیوں منزل میری ہے
کیوں منجھدار میں ناؤ میری پھنسی ہے
خطاؤں کا مارا بھی پالے گا ساحل
گر عابد ؔ کے دل میں سما میرے مولا
مٹا میرے رنج و اَلم یا الٰہی عطا کر مجھے اپنا غم یا الٰہی
شرابِ مَحبّت کچھ ایسی پلادے کبھی بھی نشہ ہونہ کم یا الٰہی
مجھے اپنا عاشِق بنا کر بنادے تُو سرتاپا تصویرِ غم یا الٰہی
فقط تیرا طالب ہوں ہر گز نہیں ہوں طلبگارِ جاہ و حشم یا الٰہی
جو عشقِ محمد میں آنسو بہائے عطا کر دے وہ حشمِ نَم یا الٰہی
شَرف حج کا دیدے چلے قافِلہ پھر مِرا کاش ! سُوئے حرم یا الٰہی
دکھا دے مدینے کی گلیاں دکھادے دکھا دے نبی کا حرم یا الٰہی
چلے جان اِس شان سے کاش یہ سر درِ مصطفٰے پہ ہو خَم یا الٰہی
مِرا سبز گُنبد کے سائے میں نکلے محمد کے قدموں میں دم یا الٰہی
عبادت میں لگتا نہیں دل ہمارا ہیں عِصیاں میں بدمست ہم یا الٰہی
مجھے دیدے ایمان پر استقامت پئے سیِّدِ محتشم یا الٰہی
مِرے سر پہ عِصیاں کا بار آہ مولٰی ! بڑھا جاتا ہے دم بدم یا الٰہی
زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے یہ تیرا ہی تو ہے کرم یا الٰہی
مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے ہو مجھ ناتُواں پر کرم یا الٰہی
سدا کے لیے ہو جا راضی خدایا ہمیشہ ہو لُطف و کرم یا الٰہی
تو عطّار کو بے سبب بخش مولیٰ
کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی
مٹا دے ساری خطائیں مِری مٹا یا ربّ بنادے نیک بنا نیک دے بنا یا ربّ
بنا دے مجھ کو الٰہی خُلوص کا پیکر قریب آئے نہ میرے کبھی ریا یا ربّ
اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یا ربّ
گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یا ربّ
بُرائیوں پہ پَشَیماں ہوں رَحم فرمادے ہے تیرے قَہر پہ حاوی تری عطا یا ربّ
مُحیط دل پہ ہوا ہائے نفسِ اَمّارہ دِماغ پر مِرے ابلیس چھا گیا یا ربّ
رِہائی مجھ کو ملے کاش! نفس و شیطان سے تِرے حبیب کا دیتاہوں واسِطہ یا ربّ
گناہ بے عَدد اور جُرم بھی ہیں لا تعداد کر عَفو سہ نہ سکوں گا کوئی سزا یا ربّ
میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں حقیقی توبہ کا کردے شرف عطا یاربّ سنوں نہ فُحش کلامی نہ غیبت و چغلی تِری پسند کی باتیں فَقط سنا یا ربّ
کریں نہ تنگ خیالاتِ بدکبھی، کردے شُعُور و فکر کو پاکیزگی عطا یا ربّ
نہیں ہے نامۂ عطّار میں کوئی نیکی
فَقط ہے تیری ہی رحمت کا آسرا یا ربّ
کلام میّسر نہیں
کلام میّسر نہیں
ہمارے دل سے زمانے کے غم مِٹا یا ربّ
ہو میٹھے میٹھے مدینے کا غم عطا یا ربّ
غمِ حیات ابھی راحتوں میں ڈھل جائیں
تِری عطا کا اشارہ جو ہو گیا یا ربّ
پئے حُسین و حَسن فاطمہ علی حیدر
ہمارے بگڑے ہوئے کام دے بنا یا ربّ
ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں
ملے گناہوں کے اَمراض سے شِفا یا ربّ
مجھے دے خود کو بھی اور ساری دنیا والوں کو
سُدھارنے کی تڑپ اور حوصَلہ یا ربّ
ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اٹھیں
بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یا ربّ
رہیں بھلائی کی راہوں میں گامزن ہر دم
کریں نہ رخ مِرے پاؤں گناہ کا یا ربّ
گنہگار طلبگار عَفو و رَحمت ہے
عذاب سَہنے کا کس میں ہے حوصلہ یا ربّ
عطا ہو “نیکی کی دعوت” کا خوب جذبہ کہ
دوں دھوم سنّتِ مَحبوب کی مچا یاربّ
عطا ہو ہمیں قبولِ عام
اور شُرور و فِتن سے سدا بچا یا ربّ
میں پُل صراط بِلا خوف پار کر لوں گا
تِرے کرم کا سہارا جو مل گیا یا ربّ
کہیں کا آہ! گناہوں نے اب نہیں چھوڑا
عذابِ نار سے عطّار کو بچا یا ربّ
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جد اعلیٰ ہے ہمارا
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سید عالم
اس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے
سن ہم پہ مدینہ وہ رتبہ ہے ہمارا
اس نے لقبِ خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدرِ کرار کہ مَولےٰ ہے ہمارا
اے مدّعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اس خاک میں مدفوں شہ بطحا ہے ہمارا
ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا
ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا
یارب محمد ﷺ! میری تقدیر جگا دے
صحرائے مدینہ مجھے آنکھوں سے دکھا دے
پیچھا مرا دُنیا کی محبت سے چھڑادے
یا رب ! مجھے دیوانہ مدینے کا بنا دے
روتا ہوا جس دم میں درِ یار پہ پہنچوں
اُس وقت مجھے جلوۂ محبوب دِکھادے
دل عشقِ محمد ﷺ میں تڑپتا رہے ہر دم
سینے کو مدینہ میرے اللہ بنا دے
بہتی رہے ہر وقت جو سرکارﷺکے غم میں
روتی ہوئی وہ آنکھ مجھے میرے خدا دے
ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں
مدفن مرا محبوب ﷺکے قدموں میں بنا دے
ہو بہرِ ضیاء نظر کرم سوئے گنہگار
جنت میں پڑوسی مجھے آقا ﷺکا بنادے
دیتا ہوں تجھے واسطہ میں پیارے نبی ﷺکا
اُمت کو خدایا رَہِ سنت پہ چلادے
عطار سے محبوب ﷺکی سنت کی لے خدمت
ڈنکا یہ ترے دین کا دُنیا میں بجادے
اللہ !ملے حج کی اسی سال سعادت
عطار کو پھر روضۂ محبوب ﷺ دکھادے
یا رب سنائیں ہم کسے اب مدعاۓ دل
ہیں نہیں جہاں میں حاجت روائے دل
کیا کہئے بحر شوق اب ماجرائے دل
دل ہے سفینہ اور وہ ہیں نا خدائے دل
آئینۂ حیات کی تکمیل کے لئے
لازم ہے کائنات میں صدق و صفائے دل
دل اور درد دونوں میں اک ربط خاص ہے
دل آشنائے درد ہے درد آشنائے دل
ہر ٹیس جس کی تیری طرف ملتفت کرے
یا رب وہ درد چاہیے مجھ کو برائے دل
دنیائے دل کا حال نہ پوچھو فراق میں
مصروف انتظار ہیں صبح و مسائے دل
صدہا اٹھائیں دل کی بدولت صعوبتیں
دیکھو نصیرؔ اور ابھی کیا کیا دکھائے دل
یا رب پھر اوج پر یہ ہمارا نصیب ہو
سوئے مدینہ پھر ہمیں جانا نصیب ہو
مکہ بھی ہو نصیب مدینہ نصیب ہو
دشتِ عرب نصیب ہو صحرا نصیب ہو
حج کا سفر پھر اے مرے آقا ﷺ نصیب ہو
عرفات کا منٰی کا نظارا نصیب ہو
اللہ ! دید گنبد خضرا نصیب ہو
یار ب ! رسول ﷺپاک کا جلوہ نصیب ہو
چوموں عرب کی وادیاں اے کاش جا کے پھر
صحرا میں اُن ﷺ کے گھومنا پھرنا نصیب ہو
کعبے کے جلوؤں سے دل مضطر ہو شاد پھر
لطفِ طوافِ خانہ کعبہ نصیب ہو
یا الٰہی! ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
جب پڑے مشکل شہِ مشکل کا ساتھ ہو
یا الٰہی! بھول جاؤں نزع کی تکلیف کو
شادی ٔدیدارِ حُسنِ مصطفٰے کا ساتھ ہو
یا الٰہی! گور تیرہ کی جب آئے سخت رات
ان کےپیارے منہ کی صبح جانفزا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب پڑے محشر میں شور دارو گیر
امن دینے والے پیارے پیشوا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب زبانیں باہر آئیں پاس سے
صاحب کوثر شہِ جو دو سخا کا ساتھ ہو
یا الٰہی سرو مہری پر ہو جب خورشید حشر
سید بے سایہ کے ظلِ لو کا ساتھ ہو
یا الٰہی گرمیءِ محشر سے جب بھڑکیں بدن
دامن محبوب ﷺ کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو
یا الٰہی نامۂ اعمال جب کھلنے لگیں
عیب پوش خلق ستار خطا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب بہیں آنکھیں حسابِ جرم میں
ان تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب حساب خندہ بجار لائے
چشمِ گریاں شفیع ِ مرتضیٰ کا ساتھ ہو
یا الٰہی رنگ لائیں جب مری بے باکیاں
ان کی نیچی نیچی نظروں کی حیاء کا ساتھ
یا الٰہی جب چلوں تاریک راہِ پل صراط
آفتاب ہاشمی نورُ الھدیٰ کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب سر شمشیر پر چلنا پڑے
ربِ سلم کہنے والے غمزدا کا ساتھ ہو
جب رضا خواب گراں سے سر اٹھائے
دولتِ بیدارِ عشق مُصطفٰے ﷺکا ساتھ ہو
یا الہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
جب پڑے مشکل شہ مشکل کشا کا ساتھ ہو
یا الہٰی بھول جاؤں نزع کی تکلیف کو
شادی دیدار حسن مصطفی کا ساتھ ہو
یا الہیٰ گور تیرہ کی آئے جب سخت رات
ان کے پیارے منہ کی صبح جانفزا کا ساتھ ہو
یا الہٰی جب پڑے محشر میں شور داروگیر
امن دینے والےپیارے پیشوا کا ساتھ ہو
یا الہیٰ جب زبانیں باہر آیئں پیاس سے
صاحب کوثر شہ جودو عطا کا ساتھ ہو
یا الہٰی سرد مہری پر ہو جب خورشید حشر
سید بے سایہ کے ظل لوا کا ساتھ ہو
یا الہٰی گرمی محشر سے جب بھڑکیں بدن
دامن محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو
یا الہٰی نامہ اعمال جب کھلنے لگیں
عیب پوش خلق ستار کا ساتھ ہو
یا الہٰی جب بہیں آنکھیں حساب جرم میں
ان تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو
یا الہٰی جب حساب خندہ بیجا رلائے
چشم گریان مرتجے کا ساتھ ہو
یا الہٰی رنگ لائیں جب مری بے باکیاں
ان کی نیچی نیچی نظروں کی حیا کا ساتھ ہو
یا الہٰی جب چلوں تاریک راہ پل صراط
آفتاب ہاشمی نورالہدیٰ کا ساتھ ہو
یا الہٰی جب سر شمشیر پر چلنا پڑے
رب سلم کہنے والے غمزدا کا ساتھ ہو
یا الہٰی جو دعائے نیک میں تجھ سے کروں
قدسیوں کے لب سے اٰمین ربنا کا ساتھ ہو
یا الہٰی جب رضا خواب گراں سے سر اُٹھائے
دولت بیدار عشق مصطفےٰ کا ساتھ ہو
یا الٰہی رحم فرما مصطفٰے کے واسطے
یا رسول اللہ ﷺ کرم کیجیے خدا کے واسطے
مشکلیں حل کر شہ مشکل کشا کے واسطے
کر بلائیں رد شہید کربلا کے واسطے
سید سجاد کے صدقے میں ساجد رکھ مجھے
علم حق دے باقر علم ھدٰی کے واسطے
صدق صادق کا تصدق صادق الاسلام کر
بے غضب راضی ہوں کاظم اور رضا کے واسطے
بہر معروف و سری معروف دے بیخود سری
جند حق میں گن جنید با صفا کے واسطے
بہر شبلی شیر حق دنیا کے کتوں سے بچا
ایک کا رکھ عبدواحد بے ریا کے واسطے
بوالفرح کا صدقہ کر غم کو فرح دے حسن وسعد رضی اللہ عنہم
بو الحسن اور بو سعید سعد زا کے واسطے
قادری کر قادری رکھ قادریوں میں اٹھا
قدر عبدالقادر قدرت نما کے واسطے
احسن اللہ لھم رزقا سے دے رزق حسن
بندہ رَزاق تاج الاصفیا کے واسطے
نصرابی صالح کا صدقہ صالح و منصور رکھ
دے حیات دیں محیٰ جاں فزا کے واسطے
طور عرفان و علو و حمد وحسنٰے و بہا
دے علی موسٰے حسن احمد بہا کے واسطے
اللہ اللہ اللہ اللہ
قلب کو اس کی روئیت کی ہے آرزو
جس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سو
بلکہ خود نفس میں ہے وہ سُبحٰنہٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
عرش و فرش و زمان و جہت اے خدا
جس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ تیرا
ذرّے ذرّے کی آنکھوں میں تو ہی ضیاء
قطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو
اللہ اللہ اللہ اللہ
تو کسی جا نہیں اور ہر جا ہے تو
تو منزّہ مکاں سے مبّرہ زسو
علم وقدرت سے ہر جا ہے تو کوُبکوُ
تیرے جلوے ہیں ہر ہر جگہ اے عفو
اللہ اللہ اللہ اللہ
سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجو
جن وانس و ملک کو تری آرزو
یاد میں تیری ہر ایک ہے سُو بسو
بن میں وحشی لگاتے ہیں ضرباتِ ہُو
اللہ اللہ اللہ اللہ
نغمہ سنجانِ گلشن میں چرچا ترا
گیت تیرے ہی گاتے ہیں وہ خوش گلو
کوئی کہتا ہے حق کوئی کہتا ہے ھو
اور سب کہتے ہیں لا شریک لہٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
بُلبلِ خوش نوا طوطیٔ خوش گلو
زمزمہ خواں ہیں گاتے ہیں نغمات ھو
قمریٔ خوش لقا بولی حق سِرَّ ہٗ
فاختہ خوش ادا نے کہا دوست تو
اللہ اللہ اللہ اللہ
عفو فرما خطائیں مری اے عفو
شوق و توفیق نیکی کا دے مجھ کو تو
جاری دل کر کہ ہر دم رہے ذکر ہو
عادتِ بد بدل اور کر نیک خو
اللہ اللہ اللہ اللہ
خوابِ نوری میں آئیں جو نورِ خدا
بقعۂ نور ہو اپنا ظلمت کدا
جگمگا اٹھے دل چہرہ ہو پُر ضیاء
نوریوں کی طرح شغل ہو ذکر ہوٗ
اللہ اللہ اللہ اللہ
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
لا موجود الا اللہ لا مشہود الا اللہ
لا مقصود الا اللہ لا معبود الا اللہ
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
اللہ واحد ویکتا ہے ایک خدا بس تنہا ہے
کوئی نہ اس کا ہمتا ہے ایک ہی سب کی سنتا ہے
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
جز میں وہ ہے کل میں وہ رنگ و بوئے گل میں وہ
افغان بلبل میں وہ نغمات قُل قُل میں وہ
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
بلبل طوطی پروانہ ہر ایک اس کا دیوانہ
قمری اس کا مستانہ مور چکور کا جانہ نہ
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
مولا دل کا زنگ چھڑا قلب نوری پائے جلا
دل کو کردے آئینہ جس میں چمکے یہ کلمہ
پیراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
میں نے جھولی ہے پھیلائی بڑی دیر سے
ڈالو نظر کرم اک بار اپنے منگتوں پہ سرکار
میں نے آس ہے لگائی بڑی دیر سے
دل کی کلی تو آج کھلی ہے آپ آئے ہیں خبر ملی ہے
ذرا دھیرے دھیرے آؤ ذرا دھیرے دھیرے آؤ
للہ نظرِ کرم فرماؤ میں نے محفل ہے سجائی بڑی دیر سے
چاروں طرف ہے غم کے اندھیرے مدد کو آؤ آقامیرے
تمہیں واسطہ نبی ﷺ کا دے دو صدقہ علیؓ کا
میں نے بپتا ہے سنائی بڑی دیر سے
پیراں ولیوں کے امام دے دو پنجتن کے نام
میں نے جھولی ہے پھیلائے بڑی دیرسے
تُو نے مجھ کو حج پہ بُلایا یا اللہ میری جھولی بھردے
گِرد کعبہ خوب پھرایا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
میدانِ عرفات دکھا یا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
بخش دے ہر حاجی کو خدایا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
بہرِ کوثرو بِیرِ زم زم کردے کرم اے ربّ اکرم
حشر کی پیاس سے مجھ کو بچانا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
مولیٰ مجھ کو نیک بنادے اپنی الفت دل میں بسا دے
بہرِ صفا اور بہرِ مروہ یا اللہ مِری جھولی بھر دے
یا اللہ یا رحمٰن یا حنّان یا منّانُ
بخش دے بخشے ہوؤں کا صدقہ یا اللہ مِری جھولی بھر دے
واسطہ نبیوں کے سَرور کا واسِطہ صِدّیق اور عُمر کا
واسِطہ عثمان و حیدر کا یا اللہ مِری جھولی بھر دے
نارِ جہنّم سے تُو بچانا خُلدِ بریں میں مجھ کو بسانا
یاربّ اَز پئے ابو حنیفہ یا اللہ مِری جھولی
سائل ہوں میں تیری وِلا کا پھیر دے رُخ ہر رنج وبلا کا
واسطہ شاہِ کرب و بلا کا
جنّت میں آقا کا پڑوسی
بن جائے عطّار الٰہی
بَہرِ رضا و قُطبِ مدینہ
یا اللہ مِری جھولی بھردے
حُبّ دُنیا سے تُو بچا یا ربّ عاشقِ مُصطَفٰے بنا یا ربّ
کر دے حج کا شرف عطا یا ربّ سبز گُنبد بھی دے دکھا یا ربّ
یہ تری ہی تو ہے عنایت کہ مجھ کو مکّے بلا لیا یاربّ
آج ہے رُو برو مِرے کعبہ سلسلہ ہے طواف کا یا ربّ
ابر برسا دے نور کا کہ لوں بارشِ نور میں نہا یا ربّ
کاش لب پر مِرے رہے جاری ذِکر آٹھوں پَہر ترا یا ربّ
چشم تَر اور قلب مُضطر دے اپنی اُلفت کی مے پِلا یا ربّ
آہ! طُغیانیاں گناہوں کی پار نیّا مِری لگا یا ربّ
نفس و شیطان ہو گئے غالب ان کے چُنگل سے تُو چُھڑا یا ربّ
کر کے توبہ میں پھر گناہوں میں ہو ہی جاتاہوں مُبتلا یا ربّ
نِیم جاں کر دیا گناہوں نے مرضِ عصیاں سے دے شِفا یا ربّ
کس کے در پر جاؤں گا مولا گرتُو ناراض ہو گیا یا ربّ
وقتِ رحلت اب آگیا مولیٰ جلوۂ مصطفٰے دکھا یا ربّ
قبر میں آہ! گُھپ اندھیرا ہے روشنی ہو پئے رضا یا ربّ
سانپ لپٹیں نہ میرے لاش سے قبر میں کچھ نہ دے سزا یاربّ
نورِ احمد سے قبر روشن ہو وحشت قبر سے بچا یا ربّ
کردے جنّت میں تُو جوار اُن کا
اپنے عطار کو عطا یاربّ
خداوندِ کریم کی بارگاہ میں ہے
آپ کے وسیلے کی ضرورت ہے یا رسول اللہ ﷺ
آپ کی سفارش ہو جائے اگر میرے لیے
اِس سے بڑی کیا بات ہو گی یا رسو اللہ
وہ الفاط کہان سے لاؤں میں
جو اللہ کی ثناء اور آپ کی عظمت بیان کر سکیں
پھر بھی یہ کوشش ہے اِس نا چیز کی
آپ سے یہ گزارش خداوندِ کریم تک پہنچانے کی
تنہا جل رہا ہوں میں صحرا ءمیں
آپ کے زلفوں کی چاِؤں ہو جاجائے یا رسول اللہ ﷺ
زندگی میری ہے وہ کشتی جو گم گئی ہے سمندر میں
اسے ایمان کے ساحل پہ پناہ مل جائے یا رسول اللہ صلّی الہن عہ س وآلہٖ وسم
دیوار بن کے رُکے ہیں لوگ
دیوار کے گرنے سے ہو جائے آسرا یا رسو ل اللہ اللہ صلّی الہن عہم وآلہٖ وسم
میں اکیلا کھڑا ہوں اِس ویرانے میں
اللہ ہو عشقِ رسول اللہ دل میں جگا دے ۔
دردِ دل کر مجھے عطا یارب
دردِ دل کر مجھے عطا یا رب
دے مرے درد کی دوا یا رب
لاج رکھ لے گنہگاروں کی
نام رحمٰن ہے ترا یا رب
عیب میرے نہ کھول محشر میں
نام ستار ہے ترا یا رب
بے سبب بخش دے نہ پوچھ عمل
نام غفار ہے ترا یا رب
آسرا ہم گنہگاروں کا
اور مضبوط ہو گیا یا رب
تو نے دی مجھ کو نعمتِ اسلام
پھر جماعت میں لے لیا یا رب
اہلِ سنّت کی ہر جماعت پر
ہر جگہ ہو تری عطا یا رب
تو حسن کو اٹھا حسن کر کے
ہو مع الخیر خاتمہ یا رب
رس بہ فریاد یا شہۂ بغداد
وقت امداد یا شہۂ بغداد
تیرے در کے غلام حاضر ہیں
سن لے فریاد یا شہۂ بغداد
اک نگاہِ کرم کے طالب ہیں
دل ہو آباد یا شہۂ بغداد
مشکلیں دور ہوگئیں ساری
جب کیا یاد یا شہۂ بغداد
مجھ کو ہر دل میں نظر آتا ہے
تو ہی آباد یا شہۂ بغداد
تیرے در کا فقیر ہے محمود
کردے اب شاد یا شہۂ بغداد
شاہِ دیوہ نگر جانِ شاہِ اُمم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
صدقۂ پنجتن ہو نگاہِ کرم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
مظہر ذات ہو مُظہر ذات ہو پنجتن کی نشانی ہو سادات ہو
آپ کی ذاتِ اقدس سراپا کرم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
سج رہی شاہِ وارث کی بارات ہے ہیں جمع اولیاء نوری برسات ہے
سب کے دامن بھریں گے خدا کی قسم وارث الاولیاء شاہِ وارث علی
نامِ وارث ہے عنبر وظیفہ مرا اور سلامت رہے وارثی آستاں
میرے وارث ہیں وارث نہیں کوئی غم وارث اولیاء شاہِ وارث علی
شرف دے حج کا مجھے بَہرِ مصطفٰے یا ربّ
روانہ سُوئے مدینہ ہو قافِلہ یا ربّ
دکھا دے ایک جھلک سبز سبز گُنبد کی
بس اُن کے جلووں میں آجائے پھر قضا یا ربّ
مدینے جائیں پھر آئیں دوبارہ پھر جائیں
اِسی میں عمر گزر جائے یا خدا یا ربّ
مِرا ہو گنبدِ خَضرا کی ٹھنڈی چھاؤں میں
رسولِ پاک کے قدموں میں خاتِمہ یا ربّ
وَقتِ نَزع سلامت رہے مِرا ایماں
مجھے نصیب ہو توبہ ہے التجا یا ربّ
جو “دیں کاکام” کریں دل لگا کے یا اللہ
اُنہیں ہو خواب میں دیدارِ مصطفٰے یا ربّ
تِری محبّت اُتر جائے میری نَس میں
پئے رضا ہو عطا عِشقِ مصطفٰے یا ربّ
زمانے بھر میں مچادیں گے دھوم سنّت کی
اگر کرم نے ترے ساتھ دید یا یاربّ
نَماز و روزہ و حَج و زکٰوۃ کی توفیق
عطا ہو اُمّتِ مَحبوب کو سدا یا ربّ
جواب قبر میں مُنکر نکیر کو دوں گا
ترے کرم سے اگر حوصَلہ ملا یا ربّ
بروزِ حَشر چھلکتا سا جام کوثر کا
بدستِ ساقیِٔ کوثر ہمیں پلا یا ربّ
بقیعِ پاک میں عطّار دَفن ہو جائے
برائے غوث و رضا از پئے ضِیا یا ربّ
عمل کا ہو جذبہ عطا یا الٰہی
گُناہوں سے مجھ کو بچا یا الٰہی
میں پانچوں نَمازیں پڑھوں با جماعت
ہو توفیق ایسی عطا یا الٰہی
میں پڑھتا رہوں سنّتیں، وَقت ہی پر
ہوں سارے نوافِل ادا یا الٰہی
دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت
رہوں باوُضو میں سدا یا الٰہی
ہمیشہ نگاہوں کو اپنی جھکا کر
کروں خاشِعانہ دُعا یا الٰہی
نہ “نیکی کی دعوت” میں سُستی ہو مجھ سے
بنا شائقِ قافِلہ یا الٰہی
سعادت ملے درسِ “فیضانِ سُنّت”
کی روزانہ دو مرتبہ یا الٰہی
میں مِٹّی کے سادہ برتن میں کھاؤں
چٹائی کا ہو بسترا یا الٰہی
ہے عالِم کی خدمت یقینًا سعادت
ہو توفیق اِس کی عطا یا الٰہی
“صدائے مدینہ” دوں روزانہ صَدقہ
ابو بکر و فاروق کا یا الٰہی
میں نیچی نگاہیں رکھوں کاش اکثر
عطا کر دے شَرم و حیا یا الٰہی
ہمیشہ کروں کاش پردے میں پردہ
تُو پیکر حیا کا بنا یا الٰہی
لباس سُنّتوں سے ہو آراستہ اور
عِمامہ ہو سر پر سجا یا الٰہی
سبھی مُشت داڑھی و گَیسو سجائیں
بنیں عاشقِ مصطفٰے یا الٰہی
ہر اِک انعام کاش! پاؤں
کرم کرپئے مصطَفٰے یا الٰہی
ہو اخلاق اچّھا ہو کردار سُتھرا
مجھے متقی تو بنا یا الٰہی
غصیلے مِزاج اور تمسخر کی خَصلت
سے عطار کو تُو بچا یا الٰہی
کب گناہوں سے کَنارا میں کروں گا یا ربّ!
نیک کب اے مِرے اللہ! بنوں گا یا ربّ!
کب گناہوں کے مرض سے میں شِفا پاؤں گا
کب میں بیمار، مدینے کا بنوں گا یا ربّ!
گر ترے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر
سختیاں نزع کی کیوں کر میں سہوں گا یا رب!
نَزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا
تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یاربّ
قبر میں گر نہ محمد کے نظّارے ہوں گے
حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یا ربّ!
ڈنگ مچھر کا بھی مجھے سے تو سہا جاتا نہیں
قبر میں بچّھو کے ڈنگ کیسے سہوں گا یا ربّ!
گُھپ اندھیرا ہی کیا وَحشت کا بسیرا ہوگا
قبر میں کیسے اکیلا میں رہوں گا یا ربّ!
گر کفن پھاڑ کے سانپوں نے جمایا قبضہ
ہائے بربادی! کہاں جاکے چھپوں گا یاربّ!
ہائے معمولی سی گرمی بھی سہی جاتی نہیں
گرمی حَشر میں پھر کیسے سہوں گا یا ربّ!
اِذن سے تیرے سَرِ حشر کہیں کاش! حُضُور
ساتھ عطّار کو جنّت میں رکھوں گا یا ربّ!
گناہوں کی عادت چھڑا میرے مولا،
مجھے نیک انسا ن بنا میرے مولا
جو تجھ کو ، جو تیرے نبی کو پسند ہے
مجھے ایسا بند ہ بنا میرے مولا
تو مسجود میرا ، میں ساجد ہوں تیرا
تو مالک میں بندہ تیرا میرے مولا
تو لے گا اگر عدل سے کام اپنے
میں ہوں مستحق نار کا میرے مولا
جو رحمت تیری شامل ِ حال ہو تو ،
ٹھکانہ ہے جنت میرا میرے مولا
تجھے تو خبر ہے میں کتنا برا ہوں
تو عیبوں کو میرے چھپا میرے مولا
میری تاقیامت جو نسلیں ہوں یارب
ہوں سب عاشقِ مصطفیٰ میرے مولا
نہ محتاج کر تو ، جہاں میں کسی کا ،
مجھے مفلسی سے بچا میرے مولا
ہیں کعبے پہ نظریں عبیدِ رضا کی ،
ہو مقبول ہر اِک دعا میرے مولا
مجھے نیک انساں بنا میرے مولا
مٹا دے ساری خطائیں مِری مٹا یا ربّ بنادے نیک بنا نیک دے بنا یا ربّ
بنا دے مجھ کو الٰہی خُلوص کا پیکر قریب آئے نہ میرے کبھی ریا یا ربّ
اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یا ربّ
گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یا ربّ
بُرائیوں پہ پَشَیماں ہوں رَحم فرمادے ہے تیرے قَہر پہ حاوی تری عطا یا ربّ
مُحیط دل پہ ہوا ہائے نفسِ اَمّارہ دِماغ پر مِرے ابلیس چھا گیا یا ربّ
رِہائی مجھ کو ملے کاش! نفس و شیطان سے تِرے حبیب کا دیتاہوں واسِطہ یا ربّ
گناہ بے عَدد اور جُرم بھی ہیں لا تعداد کر عَفو سہ نہ سکوں گا کوئی سزا یا ربّ
میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں حقیقی توبہ کا کردے شرف عطا یاربّ سنوں نہ فُحش کلامی نہ غیبت و چغلی تِری پسند کی باتیں فَقط سنا یا ربّ
کریں نہ تنگ خیالاتِ بدکبھی، کردے شُعُور و فکر کو پاکیزگی عطا یا ربّ
نہیں ہے نامۂ عطّار میں کوئی نیکی
فَقط ہے تیری ہی رحمت کا آسرا یا ربّ
مٹا میرے رنج و اَلم یا الٰہی عطا کر مجھے اپنا غم یا الٰہی
شرابِ مَحبّت کچھ ایسی پلادے کبھی بھی نشہ ہونہ کم یا الٰہی
مجھے اپنا عاشِق بنا کر بنادے تُو سرتاپا تصویرِ غم یا الٰہی
فقط تیرا طالب ہوں ہر گز نہیں ہوں طلبگارِ جاہ و حشم یا الٰہی
جو عشقِ محمد میں آنسو بہائے عطا کر دے وہ حشمِ نَم یا الٰہی
شَرف حج کا دیدے چلے قافِلہ پھر مِرا کاش ! سُوئے حرم یا الٰہی
دکھا دے مدینے کی گلیاں دکھادے دکھا دے نبی کا حرم یا الٰہی
چلے جان اِس شان سے کاش یہ سر درِ مصطفٰے پہ ہو خَم یا الٰہی
مِرا سبز گُنبد کے سائے میں نکلے محمد کے قدموں میں دم یا الٰہی
عبادت میں لگتا نہیں دل ہمارا ہیں عِصیاں میں بدمست ہم یا الٰہی
مجھے دیدے ایمان پر استقامت پئے سیِّدِ محتشم یا الٰہی
مِرے سر پہ عِصیاں کا بار آہ مولٰی ! بڑھا جاتا ہے دم بدم یا الٰہی
زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے یہ تیرا ہی تو ہے کرم یا الٰہی
مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے ہو مجھ ناتُواں پر کرم یا الٰہی
سدا کے لیے ہو جا راضی خدایا ہمیشہ ہو لُطف و کرم یا الٰہی
تو عطّار کو بے سبب بخش مولیٰ
کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی
مجھے بھی مدینے بلا میرے مولی ٰ
کرم کی تجلی دکھا میرے مولیٰ
بہت بے قراری کے عالم میں ہوں میں
میری بے قراری مٹا میرے مولیٰ
یہ دونوں جہاں تیرے زیرِ اثر ہیں
جو تجھ کو نہ مانیں بڑے بے خبر ہیں
نہیں جانتے جو بھی تیرے غضب کو
انہیں غفلتوں سے جگا میرے مولا
شفاعت کا وعدہ کیا تو نے جس سے
گنہگار اُمید رکھتے ہیں ا س سے
سفارش کریں تجھ سے اُمت کی آقا
تو کرتا ہےسبھی کا بھلا میرے مولیٰ
مِری مشکلیں گر تیر ا امتحان ہے
تو ہر غم، قسم سے خوشی کا سماں ہے
گناہوں کی میرے اگر یہ سز ا ہے
تو پھر مشکلوں کو گھٹا میرے مولا
نگاہوں سے پنہاں کیوں منزل میری ہے
کیوں منجھدار میں ناؤ میری پھنسی ہے
خطاؤں کا مارا بھی پالے گا ساحل
گر عابد ؔ کے دل میں سما میرے مولا
معاف فضل و کرم سے ہو ہر خطا یا ربّ
ہو مغفِرت پئے سلطانِ اَنبیا یا ربّ
بِلا حساب ہو جنّت میں داخلہ یا ربّ
پڑوس خُلد میں سرور کا ہو عطا یا ربّ
نبی کا صدقہ سدا کے لیے تُو راضی ہو
کبھی بھی ہونا نہ ناراض یا خدا یا ربّ
ترے حبیب اگر مُسکراتے آجائیں
تو بالیقین اُٹھے قبر جگمگا یا ربّ
خَزاں پھٹک نہ سکے پاس، دے بہار ایسی
رہے حیات کا گلشن ہرا بھرا یا ربّ!
ہمارے دل سے نکل جائے الفتِ دنیا
پئے رضا ہو عطا عشقِ مصطَفٰے یا ربّ
نبی کی دید ہماری ہے عید یا اللہ
عطا ہو خواب میں دیدارِ مصطفٰے یا ربّ!
تُلیں نہ حَشر میں عطّار کے عمل مولیٰ
بِلا حساب ہی تُو اس کو بخشا یا ربّ
منگتوں پہ نظر یا گنج شکر آباد رہے تیرا، پاکپتن
اۓ خواجہ قطب کے نورِ نظر آباد رہے تیرا پاکپتن
تری دید کو اپنی عید کہیں، سب تجھ کو فرید فرید کہیں
دیتے ہیں صدا خواجہ کلیر آباد رہے تیرا پاک پتن
یوں بابا تری بارات سجی، پیچھے ہیں ولی آگے ہیں نبی
نبیوں کے نبی بھی تیرے گھر آباد رہے تیرا پاکپتن
سہرے کی رنگت اجمیری، ہیں نور کے تارے ہجویری
مخدوم و نظام پڑھیں مل کر آباد رہے تیرا پاک پتن
میں کیوں نہ فرید فرید کہوں، میں کیوں نہ تری چوکھٹ چوموں
ہے در تیرا جنت کا گھر آباد رہے تیرا پاکپتن
ہو خیر غریب نوازی کی، بھرو جھولی غریب نیازی کی
ہو تی ہے یہیں منگتوں کی گزر آباد رہے تیرا پاکپتن
میں مکّے میں پھر آ گیا یا الٰہی کرم کا ترے شکریہ یا الٰہی
نہ کر رد کوئی التجا یا الٰہی ہو مقبول ہر اِک دُعا یا الٰہی
رہے ذکر آٹھوں پہر میرے لب پر تِرا یا الٰہی تِرا یا الٰہی
مِری زندگی بس تری بندگی میں ہی اے کاش گزرے سدا یا الٰہی
نہ ہوں اشک برباد دنیا کے غم میں محمد کے غم میں رُلا یا الٰہی
عطا کردے اِخلاص کی مجھ کو نعمت نہ نزدیک آئے رِیا یا الٰہی
مجھے اولیا کی محبّت عطا کر تُو دیوانہ کر غوث کا یا الٰہی
میں یادِ نبی میں رہوں گُم رہوں ہمیشہ مجھے اُن کے غم گُھلا یا الٰہی
مِرے بال بچّوں پہ سارے قبیلے پہ رَحمت ہو تیری سدا یا الٰہی
دے دیوانوں کو بلکہ سبھی کو مدینے کا غم یا خدا یا الٰہی
خدایا اجل آکے سر پر کھڑی ہے دِکھا جلوۂ مصطفٰے یا الٰہی
مِری لاش سے سانپ بچھو نہ لپٹیں کرم بَہرِ احمد رضا یا الٰہی
تو عطار کر سبز گُنبد کے سائے
میں کردے شہادت عطا یا الٰہی
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جد اعلیٰ ہے ہمارا
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سید عالم
اس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے
سن ہم پہ مدینہ وہ رتبہ ہے ہمارا
اس نے لقبِ خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدرِ کرار کہ مَولےٰ ہے ہمارا
اے مدّعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اس خاک میں مدفوں شہ بطحا ہے ہمارا
ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا
ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا
ہمارے دل سے زمانے کے غم مِٹا یا ربّ
ہو میٹھے میٹھے مدینے کا غم عطا یا ربّ
غمِ حیات ابھی راحتوں میں ڈھل جائیں
تِری عطا کا اشارہ جو ہو گیا یا ربّ
پئے حُسین و حَسن فاطمہ علی حیدر
ہمارے بگڑے ہوئے کام دے بنا یا ربّ
ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں
ملے گناہوں کے اَمراض سے شِفا یا ربّ
مجھے دے خود کو بھی اور ساری دنیا والوں کو
سُدھارنے کی تڑپ اور حوصَلہ یا ربّ
ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اٹھیں
بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یا ربّ
رہیں بھلائی کی راہوں میں گامزن ہر دم
کریں نہ رخ مِرے پاؤں گناہ کا یا ربّ
گنہگار طلبگار عَفو و رَحمت ہے
عذاب سَہنے کا کس میں ہے حوصلہ یا ربّ
عطا ہو “نیکی کی دعوت” کا خوب جذبہ کہ
دوں دھوم سنّتِ مَحبوب کی مچا یاربّ
عطا ہو ہمیں قبولِ عام
اور شُرور و فِتن سے سدا بچا یا ربّ
میں پُل صراط بِلا خوف پار کر لوں گا
تِرے کرم کا سہارا جو مل گیا یا ربّ
کہیں کا آہ! گناہوں نے اب نہیں چھوڑا
عذابِ نار سے عطّار کو بچا یا ربّ
یا الٰہی رحم فرما مصطفٰے کے واسطے
یا رسول اللہ ﷺ کرم کیجیے خدا کے واسطے
مشکلیں حل کر شہ مشکل کشا کے واسطے
کر بلائیں رد شہید کربلا کے واسطے
سید سجاد کے صدقے میں ساجد رکھ مجھے
علم حق دے باقر علم ھدٰی کے واسطے
صدق صادق کا تصدق صادق الاسلام کر
بے غضب راضی ہوں کاظم اور رضا کے واسطے
بہر معروف و سری معروف دے بیخود سری
جند حق میں گن جنید با صفا کے واسطے
بہر شبلی شیر حق دنیا کے کتوں سے بچا
ایک کا رکھ عبدواحد بے ریا کے واسطے
بوالفرح کا صدقہ کر غم کو فرح دے حسن وسعد رضی اللہ عنہم
بو الحسن اور بو سعید سعد زا کے واسطے
قادری کر قادری رکھ قادریوں میں اٹھا
قدر عبدالقادر قدرت نما کے واسطے
احسن اللہ لھم رزقا سے دے رزق حسن
بندہ رَزاق تاج الاصفیا کے واسطے
نصرابی صالح کا صدقہ صالح و منصور رکھ
دے حیات دیں محیٰ جاں فزا کے واسطے
طور عرفان و علو و حمد وحسنٰے و بہا
دے علی موسٰے حسن احمد بہا کے واسطے
یا الٰہی! ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
جب پڑے مشکل شہِ مشکل کا ساتھ ہو
یا الٰہی! بھول جاؤں نزع کی تکلیف کو
شادی ٔدیدارِ حُسنِ مصطفٰے کا ساتھ ہو
یا الٰہی! گور تیرہ کی جب آئے سخت رات
ان کےپیارے منہ کی صبح جانفزا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب پڑے محشر میں شور دارو گیر
امن دینے والے پیارے پیشوا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب زبانیں باہر آئیں پاس سے
صاحب کوثر شہِ جو دو سخا کا ساتھ ہو
یا الٰہی سرو مہری پر ہو جب خورشید حشر
سید بے سایہ کے ظلِ لو کا ساتھ ہو
یا الٰہی گرمیءِ محشر سے جب بھڑکیں بدن
دامن محبوب ﷺ کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو
یا الٰہی نامۂ اعمال جب کھلنے لگیں
عیب پوش خلق ستار خطا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب بہیں آنکھیں حسابِ جرم میں
ان تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب حساب خندہ بجار لائے
چشمِ گریاں شفیع ِ مرتضیٰ کا ساتھ ہو
یا الٰہی رنگ لائیں جب مری بے باکیاں
ان کی نیچی نیچی نظروں کی حیاء کا ساتھ
یا الٰہی جب چلوں تاریک راہِ پل صراط
آفتاب ہاشمی نورُ الھدیٰ کا ساتھ ہو
یا الٰہی جب سر شمشیر پر چلنا پڑے
ربِ سلم کہنے والے غمزدا کا ساتھ ہو
جب رضا خواب گراں سے سر اٹھائے
دولتِ بیدارِ عشق مُصطفٰے ﷺکا ساتھ ہو
یا رب پھر اوج پر یہ ہمارا نصیب ہو
سوئے مدینہ پھر ہمیں جانا نصیب ہو
مکہ بھی ہو نصیب مدینہ نصیب ہو
دشتِ عرب نصیب ہو صحرا نصیب ہو
حج کا سفر پھر اے مرے آقا ﷺ نصیب ہو
عرفات کا منٰی کا نظارا نصیب ہو
اللہ ! دید گنبد خضرا نصیب ہو
یار ب ! رسول ﷺپاک کا جلوہ نصیب ہو
چوموں عرب کی وادیاں اے کاش جا کے پھر
صحرا میں اُن ﷺ کے گھومنا پھرنا نصیب ہو
کعبے کے جلوؤں سے دل مضطر ہو شاد پھر
لطفِ طوافِ خانہ کعبہ نصیب ہو
یارب محمد ﷺ! میری تقدیر جگا دے
صحرائے مدینہ مجھے آنکھوں سے دکھا دے
پیچھا مرا دُنیا کی محبت سے چھڑادے
یا رب ! مجھے دیوانہ مدینے کا بنا دے
روتا ہوا جس دم میں درِ یار پہ پہنچوں
اُس وقت مجھے جلوۂ محبوب دِکھادے
دل عشقِ محمد ﷺ میں تڑپتا رہے ہر دم
سینے کو مدینہ میرے اللہ بنا دے
بہتی رہے ہر وقت جو سرکارﷺکے غم میں
روتی ہوئی وہ آنکھ مجھے میرے خدا دے
ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں
مدفن مرا محبوب ﷺکے قدموں میں بنا دے
ہو بہرِ ضیاء نظر کرم سوئے گنہگار
جنت میں پڑوسی مجھے آقا ﷺکا بنادے
دیتا ہوں تجھے واسطہ میں پیارے نبی ﷺکا
اُمت کو خدایا رَہِ سنت پہ چلادے
عطار سے محبوب ﷺکی سنت کی لے خدمت
ڈنکا یہ ترے دین کا دُنیا میں بجادے
اللہ !ملے حج کی اسی سال سعادت
عطار کو پھر روضۂ محبوب ﷺ دکھادے